روس میں حزب مخالف کے ایک رہنما ماسکو میں قتل

صدر براک اوباما اور یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے بورس نیمستوو کے قتل کی مذمت کی ہے۔ پوروشنکو نے ہفتہ کو کہا کہ نیمستوو کو روس اور یوکرین کے درمیان ’’پل‘‘ قرار دیا۔

روس میں حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما اور سابق نائب وزیراعظم بورس نیمستوو کو دارالحکومت ماسکو میں جمعہ کی شب گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

صدر براک اوباما اور یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے بورس نیمستوو کے قتل کی مذمت کی ہے۔

امریکہ کے صدر اوباما نے ایک بیان میں اس ’’بہیمانہ قتل‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے روس سے کہا کہ اس کی جلد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

"میں روس میں بدعنوانی کے خلاف نموستوو کی جدوجہد اور پرعزم ہمت کو سراہتا ہوں۔ نمستوو اپنے ملک بسنے والوں کے لیے ان تمام حقوق کی انتھک وکالت کرتے رہے جو سب کو حاصل ہونے چاہیئں۔"

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے ہفتہ کو کہا کہ نیمستوو کو روس اور یوکرین کے درمیان ’’پل‘‘ قرار دیا۔

فرانس کے صدر فرانسسواں اولاند نے بھی نیمستوو کے قتل ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’قابل نفرت قتل‘‘ واقعہ تھا۔

اُنھوں نے نیمستوو کو جمہوریت کا دفاع کرنے والا قرار دیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق بورس نیمستوو کو اُس وقت قریب سے گزرنے والی ایک گاڑی میں سوار مسلح افراد نے گولیاں ماریں جب وہ دریائے ماسکو کا پل عبور کر رہے تھے۔

بورس نیمستوو (فائل فوٹو)

اُنھیں چار گولیاں ماری گئیں اور جس مقام پر یہ واقعہ پیش آیا وہ کریملن سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔

پولیس کے مطابق یوکرین کی ایک خاتون نیمستوو کے ساتھ پیدل چل رہی تھیں لیکن وہ محفوظ رہیں۔ پولیس اُس خاتون سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

نیمستوو سابق صدر بورس یلسن کے دور حکومت میں ملک کے نائب وزیراعظم رہ چکے ہیں، وہ ملک کے موجودہ صدر پوٹن کے ناقدین میں سے تھے۔

جب اُن کی لاش کو جائے حادثہ سے منتقل کیا گیا تو نیمستوو کے کئی حامی روتے ہوئے اُس مقام پر پہنچ گئے اور یہاں شمعیں روشن کیں۔

روس کے ایک سرکاری خبر رساں ادارے ’اتار۔تاس‘ کے مطابق صدر ولادیمر پوٹن کو فوری طور پر اس واقعہ سے آگاہ کیا گیا اور خبر کے مطابق کریملن اس سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کی نگرانی کرے گا۔

صدر پوٹن کے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک ’اجرتی قتل‘ کا واقعہ معلوم ہوتا ہے اور یہ اتوار کو پہلے سے طے حزب مخالف کی ریلی کے لیے اشتعال انگیزی کا سبب بن سکتا ہے۔

وزیرخارجہ جان کیری نے نموستوو کی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "بورس نیمستوو نے ایک مزید جمہوری اور خوشحال روس کے لیے اور روس کے اپنے ہمسایوں، شراکت داروں اور امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لیے اپنی زندگی وقف کی۔"

ان کا کہنا تھا کہ نیمستوو کی کمی روس اور دنیا میں شدت سے محسوس کی جائے گی۔