امریکہ کے سابق خصوصی تحقیقاتی افسر رابرٹ ملر نے بدھ کے روز کانگریس کمیٹی کو اپنی گواہی کے دوران بتایا کہ 2016 کے صدراتی انتخابات کے دوران روسی مداخلت کی تحقیقات میں ان کی تفتیش نے صدر ٹرمپ کو اس الزام سے بری نہیں کیا کہ انہوں نے مبینہ طور پر تحقیقات میں رخنے ڈال کر انصاف کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
کانگریس کی جوڈیشری کمیٹی میں کئی گھنٹوں پر محیط گواہی کے دوران کمیٹی کے چیئرمیں جیرالڈ نیڈلر نے رابرٹ ملر سے پوچھا کہ کیا آپ صدر کو اس مقدمے سے مکمل طور پر بری قرار دیتے ہیں؟
ملر کا جواب تھا۔ نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ صدر کو ان کارروائیوں سے بری نہیں کیا جا سکتا جو انہوں نے مبینہ طور پر کیں۔
ملر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صدر پر جرم کرنے کا الزام عائد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ محکمہ انصاف کی طویل عرصے سے جاری پالیسی اپنے عہدے پر موجود صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے روکتی ہے، اس لیے ان کی ٹیم نے بھی اس پہلو پر کام نہیں کیا آیا ان پر فرد جرم لگائی جا سکتی ہے۔
بعد ازاں سماعت کے دوران ایک ری پبلیکن کانگریس مین کین بک نے ملر سے پوچھا کہ کیا آپ کے خیال میں ان سے جرم سرزد ہوا۔ کیا محکمہ انصاف کی پابندی کے پیش نظر اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد آپ ان پر فرد جرم لگا سکتے ہیں؟
ملر کا جواب اثبات میں تھا۔
ملر نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے ایک سال تک کی جانے والی یہ کوشش ناکام رہی کہ صدر ٹرمپ بالمشافہ اپنا بیان اور گواہی دینے پر آمادہ ہو جائیں، لیکن صدر نے صرف کچھ سوالات کے تحریری جواب دیے۔
جب کہ دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بدھ کے روز کہا کہ وہ کانگریس کمیٹی میں ملر کی گواہی پر نظر رکھیں گے۔
روسی عہدے مسلسل یہ انکار کرتے آئے ہیں کہ 216 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ماسکو کی جانب سے کوئی مداخلت کی گئی تھی۔
روس کے خبررساں ادارے تاس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے روس کے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ ایسی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے جس پر یہ قیاس کیا جا سکے کہ روس نے امریکی صدارتی انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی، جیسا کہ حالیہ دنوں میں ایف بی آئی کے سربراہ نے دعویٰ کیا تھا۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر ورائے نے منگل کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو 2020 کے صدارتی انتخابات میں بھی خلل اندازی کے لیے تیار بیٹھا ہے۔
امریکی خفیہ ادارے نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ روس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن میں کامیابی دلوانے کے لیے 2016 کے صدارتی انتخابات میں دخل اندازی کی تھی۔
ریکوبکوف نے کہا ہے کہ روسی عہدے دار کانگریس کمیٹی کے سامنے ملر کا بیان پڑھ کر یہ دیکھیں گے کہ وہ ان کی رپورٹ سے کیسے مختلف ہے۔
رابرٹ ملر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے دو سال پر محیط تحقیقات کے بعد مارچ میں محکمہ انصاف کو 448 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس کے کچھ حصے میڈیا کو جاری کیے گئے تھے۔
ملر کانگریس کی جوڈیشری کمیٹی اور انٹیلی جینس کمیٹی کے سامنے گواہی کے لیے پیش ہوئے ہیں۔