روس کا سلامتی کونسل میں شام سے متعلق قرارداد ویٹو کرنے کا عندیہ

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر ولادیمر سفرانوکوف نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے

دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے سوال اٹھایا کہ "یہ مضحکہ خیز ہے۔ روس کتنے عرصے تک شامی حکومت کا بچوں کی طرح خیال اور اس کے لیے جواز تلاش کرتا رہے گا۔"

روس کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی اس مجوزہ قرارداد کو ویٹو کر دے گا جس میں شامی حکومت کو ملک میں ہونے والے بعض مبینہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر ولادیمر سفرانوکوف نے اس معاملے پر سلامتی کونسل کے بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ "اس قرارداد میں تحقیقات کے نتائج آنے سے پہلے ہی ایک رائے قائم کر لی گئی ہے ، یہ یکطرفہ ہے (اور) یہ ناکافی شواہد پر مبنی ہے۔"

سلامتی کونسل نے اگست 2015ء میں اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا ایک مشترکہ تحقیقاتی طریقہ کار وضع کیا تھا جس کا مقصد 2011ء کے بعد شام میں ہونے والے کئی کیمیائی حملوں کا جائزہ لینے اور "جتنی حد تک ممکن ہو سکے " ان افراد، اداروں، گروپوں یا حکومتوں کی نشاندہی کرنا تھا جو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث ہیں یا ان کے منتظم یا ان کے لیے معاونت فراہم کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں مشترکہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ شامی فوج نے کم از کم 2014ء اور 2015ء میں مبینہ طور پر تین کیمیائی حملے کیے۔

سفرانوکوف نے کہا کہ "جم (مشترکہ تحقیقاتی طریقہ کار) پر بہت زیادہ دباؤ ہے کہ اس تحقیقات کے یکطرفہ نتائج حاصل کیے جائیں۔ جب ہم نے جم کو قائم کیا تھا تو ہم نے کہا تھا کہ یہ تحقیقات غیر جانبدار، معروضی اور آزادانہ ہونی چاہیئں۔۔۔ لیکن اس وقت اس دباؤ کی وجہ سے ایسا نہیں ہے۔"

روس نے گزشتہ چھ سالوں کے دوران چھ بار صدر بشار الاسد کو سلامتی کونسل کے اقدامات سے تحفظ فراہم کرنے لیے ویٹو کا حق استعمال کیا۔

دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے سوال اٹھایا کہ "یہ مضحکہ خیز ہے ۔ روس کتنے عرصے تک (شامی حکومت کا) بچوں کی طرح خیال اور اس کے لیے جواز تلاش کرتا رہے گا۔ لوگ اس کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور امریکہ اس معاملے کے بارے میں خاموش نہیں رہے گا۔"

برطانیہ، فرانس اور امریکہ کئی ماہ سے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کے مسودے پر کام کر رہے ہیں جو شام کی حکومت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر تعزیرات عائد کردے گی اور ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں اسے رائے شماری کے لئے سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔