روس شام میں پیدل فوج کی تعداد بڑھانے کا خواہاں: امریکہ

امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ کے بقول، ’’میرے خیال میں، اس ضمن میں جو عنصر اُن کے آڑے آتا ہے وہ افغانستان والا حال ہے، جب وہ کھائی میں گرنے کے بعد مشکل میں الجھ کر رہ گئے تھے‘‘

امریکی انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدے دروں نے اِس بات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ روس شام کے تنازع کے پُرامن حل کے معاملے میں مکمل طور پرساتھ دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ، جیمز کلیپر نے جمعرات کے روز قانون سازوں کو بتایا کہ روس شام میں اپنی مداخلت کے معاملے سے الگ نہیں ہو پاتا اور وہ بہت جلد صدر بشار الاسد کی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے اضافی اقدام کرے گا۔

ایوانِ نمائندگان میں خفیہ معاملات پر مستقل قائمہ کمیٹی کے روبرو شہادت دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں، وہ اِس امکان کو دیکھ رہے ہیں یا پھر یہ سوچ رہے ہیں کہ اُنھیں زیادہ پیدل فوج تعینات کرنی پڑے گی‘‘۔

کلیپر نے مزید کہا کہ ’’میرے خیال میں اس ضمن میں جو عنصر اُن کے آڑے آتا ہے وہ افغانستان والا حال ہے، جب وہ کھائی میں گرنے کے بعد مشکل میں الجھ کر رہ گئے تھے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’یہی بات روسی سوچ پر غالب ہے اور یہی سبب ہے، جس کے لیے میں سوچتا ہوں کہ بظاہر وہ مخاصمت کے خاتمے کی جانب اپنی دلچسپی دکھانے پر مجبور ہے‘‘۔

انٹیلی جنس کے اہل کار کہتے ہیں کہ شام میں میں روسی اثر و رسوخ بڑھانے میں بغیر تساہل کے ساتھ مستقل کوشش دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم، وہ چوکنہ ہیں، کیونکہ اُنہیں ایسا عندیہ نہیں ملا کہ مخاصمت کے خاتمے کے حتمی نظام الاوقات، ہفتے کی نصف شب سے پہلے روس اپنی کارروائیوں مین شدت لایا ہو۔

اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’ہم نے کسی سرگرمی میں شدت پیدا کرنے کے بات نہیں سنی۔ وہ اپنے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں‘‘۔

تاہم، اہل کار نے اس جانب بھی توجہ مبذول کرائی کی روس نے شام میں اپنی فوجی کارروائیاں بڑھانے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، جو شامی حکومت کی سوچ کے عین مطابق ہے، یعنی اپنا مؤقف برقرار رکھا جائے‘‘۔

شامی باغیوں کے گروہوں کا کہنا ہے کہ روسی لڑاکا طیاروں نے شام کے شمال مغرب میں فضائی حملے جاری رکھے ہیں، تاکہ صوبہٴ لطاکیہ میں حکومتی سرگرمیوں کی پشت پناہی جاری رکھی جائے۔