روس: ریستورانوں میں بھی سگریٹ نوشی پر پابندی

فائل

پابندی کا اطلاق یکم جون سے ہوگا جس کے تحت دکانوں میں سگریٹوں کی نمائش اور پتھاروں پر سگریٹ فروخت کرنے پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
روس میں حکومت نے ملک بھر کے ریستورانوں، قہوہ خانوں اور ٹرینوں میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی ہے۔

روسی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے ایک نئے قانون کے مطابق پابندی کا اطلاق یکم جون سے ہوگا جس کے تحت دکانوں میں سگریٹوں کی نمائش اور پتھاروں پر سگریٹ فروخت کرنے پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔

نئی پابندیاں صدر ولادی میر پیوٹن کی حکومت کے اس منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد روس میں صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دینااور روایتی اقدار کا احیا ہے۔

پیوٹن حکومت نے گزشتہ سال موسمِ گرما میں پہلی بار سگریٹ نوشی پر پابندی کے قوانین متعارف کرائے تھے جن کے تحت پہلے مرحلے میں سگریٹوں کے اشتہارات اور سرکاری دفاتر میں سگریٹ پینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ روسیوں کا شمار سگریٹ نوشی کرنے والی دنیا کی بڑی قوموں میں ہوتا ہے اور روس میں سگریٹ نوشوں کی کل تعداد ساڑھے چار کروڑ سے زائد ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روس کے 39 فی صد بالغ افراد سگریٹ نوش ہیں اور پیوٹن حکومت نے اس تعداد کو 2020ء تک 25 فی صد کی سطح پر لانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کےخلاف سگریٹ بنانے والی مغربی کمپنیوں نے بھرپور مہم چلائی تھی اور حکومت کو ان کے نفاذ سے روکنے کی پوری کوشش کی تھی۔

روس میں سگریٹ کی مارکیٹ کا حجم 20 ارب ڈالر کے لگ بھگ بتایا جاتا ہے جس میں غیر ملکی کمپنیوں کا حصہ 90 فی صد سے زائد ہے۔

کئی کثیر القومی سگریٹ ساز کمپنیوں نے نئے روسی قوانین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنے کاروبار کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

سگریٹ ساز کمپنیوں کے علاوہ ریستورانوں اور قہوہ خانوں کے مالکان نے بھی نئے قوانین پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ایک تازہ سروے کے مطابق 82 فی صد ریستوران مالکان کو خدشہ ہے کہ پابندی کے نفاذ کے نتیجے میں ان کے گاہکوں کی تعداد کم ہوجائے گی۔

روسی پارلیمان کے ایوانِ زیریں 'ڈوما' کی صحتِ عامہ کمیٹی کے سربراہ سرگئی کلاشنیکوف کا کہنا ہے کہ حکومت اگلے مرحلے میں سگریٹ پر لاگو ٹیکس میں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ سگریٹ مزید مہنگی اور عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوجائے۔

کلاشنیکوف کے بقول یورپ میں سگریٹ کی ایک ڈبیا کی قیمت کا 60 فی صد تک ٹیکس پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ روس میں ٹیکس کی یہ شرح صرف 17 فی صد ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا میں ہر سال سگریٹ نوشی کے نتیجے میں 54 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔