بھارت: ہندو تنظیم کا تبدیلی مذہب کی مہم جاری رکھنے کا اعلان

فائل

آر ایس ایس کے سربراہ نے بھارت کے شہر کلکتہ میں ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی جماعت اقلیتوں کو ہندو بنانے کی مہم جاری رکھے گی۔

بھارت کی ایک مرکزی ہندو قوم پرست جماعت نے ملک کی اقلیتی آبادیوں –بشمول مسلمانوں اور عیسائیوں - کو ہندو بنانے کی اپنی متنازع مہم جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

'راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ' (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھگوت نے ہفتے کی شب بھارت کے شہر کلکتہ میں ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی جماعت اقلیتوں کو ہندو بنانے کی مہم جاری رکھے گی۔

اپنے خطاب میں قوم پرست رہنما نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان ماضی میں ایک "ہندو قوم" تھا جس کے بہت سے افراد کو زبردستی دوسرے مذاہب قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان سب لوگوں کو ہندو مذہب میں واپس لائیں گے جو "راہ سے بھٹک چکے ہیں اور جنہیں لالچ یا دباؤ کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا"۔

خیال رہے کہ 'آر ایس ایس' وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' (بی جے پی) کی نظریاتی حلیف جماعت ہے۔

'آر ایس ایس' کے سربراہ کا تازہ بیان 'بی جے پی' کی اس وضاحت کے بعد سامنے آیا ہے کہ حکمران جماعت مذہب کی زبردستی تبدیلی کی حمایت نہیں کرتی اور اس کے امتناع کی قانون سازی کے حق میں ہے۔

بھارت کی ایک ارب 20 کروڑ کی آبادی کی اکثریت ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے لیکن ملک میں لگ بھگ 16 کروڑ مسلمانوں سمیت عیسائی اور دیگر اقلیتیں بھی بستی ہیں جو ماضی میں ہندو اکثریت کے ہاتھوں استحصال اور امتیازی سلوک کا نشانہ بننے کی شکایت کرتی رہی ہیں۔

تبدیلیٔ مذہب کی اس مہم کا انکشاف اس وقت ہوا تھا جب رواں ماہ کے آغاز میں مسلمانوں کے ایک گروہ نے شکایت کی تھی کہ انہیں بعض ہندو تنظیموں نے بہلا پھسلا کر ایک ایسی تقریب میں شرکت پر مجبور کردیا تھا جہاں اقلیتی برادریوں کے افراد سے مذہب تبدیل کرنے کا اعلان کرایا جارہا تھا۔

ان الزامات نے بھارتی سیاست میں ہلچل مچادی تھی اور حزبِ اختلاف کی سیکولر جماعتوں نے اس معاملے پر بھارتی پارلیمان میں کئی روز تک احتجاج اور ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔

حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا اصرار تھا کہ وزیرِاعظم نریندر مودی اس معاملے پر خود پارلیمان میں بیان دے کر اپنا موقف واضح کریں۔

وزیرِاعظم مودی نے اب تک اس معاملے پر کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن 'بی جے پی' کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم نجی محفلوں اور اجلاسوں میں پارٹی کے رہنماؤں اور قانون سازوں کو تبدیلی مذہب کی مہم سمیت دیگر متنازع معاملات سے دور رہنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امکان ہے کہ 'آر ایس ایس' کے سربراہ کی جانب سے اپنی متنازع مہم جاری رکھنے کے اعلان کے بعد حزبِ اختلاف کے احتجاج میں ایک بار پھر شدت آئے گی اور مودی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔