سابق بھارتی وزیر خارجہ نٹور سنگھ کا کہنا تھا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں یک طرفہ نہیں بلکہ ان میں پاکستان سے بھی کچھ مطالبات کیے گئے تھے جو اب تک پورے نہیں ہوئے، مثلًا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے فوجیں نکالنا۔
جمعرات کو پاک بھارت مذاکرات کے موضوع پر منعقد کردہ وائس آف امریکہ کے پروگرام مجلس مذاکرہ میں انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کسی کے مسائل حل نہیں کروا سکتی، اس لیے یہ مسئلہ دونوں ملکوں کو آپس میں ہی حل کرنا ہوگا۔
دہلی میں پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات اور پندرہ ماہ کے وقفے کے بعد بات چیت کے دوبارہ آغاز کے پس منظر میں منعقد کیے گئے اس پروگرام میں مسٹر سنگھ کے علاوہ سابق پاکستانی وزیر خارجہ سرتاج عزیز، معروف تجزیہ نگار اور بوسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر عادل نجم اور دہلی کی معروف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ اسلامیات کے چئیر اور تجزیہ نگار پروفیسر اختر الواسع بھی شامل تھے۔
مسٹر نجم نے حال ہی میں انڈیا اور پاکستان کے تعلقات اور عوامی جذبات میں گذشتہ ساٹھ سالہ اتار چڑھاؤ پر ایک تحقیق شائع کی ہے جس کے مطابق حالیہ دور میں دونوں ملکوں میں عوامی جذبات دوستی اور مسائل کے حل کے حق میں ہیں۔ ان کے مطابق یہ ایک ایسا موقع ہے جس کا بروقت استعمال نہ کیا تو یہ ضائع ہو جائے گا۔
اس سلسلے میں میڈیا کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ ممبئی حملوں کے بعد انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں نے تحمل اور تدبّر کا مظاہرہ کیا تھا لیکن دونوں طرف کے میڈیا نے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے اور منفی جذبات کو ہوا دینے میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کی۔
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا ممبئی حملوں کو بنیاد بنا کر پاکستان سے بات چیت سے کتراتا رہا تو دراصل وہ دہشت گرد کامیاب ہوں گے جو دونوں ملکوں کے بہتر تعلقات نہیں چاہتے۔
انڈیا اور پاکستان کی بات چیت میں تیسرے فریق کے حوالے سے پروفیسر واسع کا کہنا تھا کہ یہ انڈیا کے عوام کو ہرگز منظور نہیں ہوگا کیونکہ اس سے ان کی خود مختاری پر حرف آئے گا۔ البتہ پروفیسر نجم کو اس رائے سے اتفاق نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دوست ملک پاکستان اور انڈیا کو بات چیت اور کسی حل پر مائل کر سکے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
تمام مہمانوں نے اتفاق کیا کہ اگرچہ جمعرات کو پاکستان اور انڈیا کے خِارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا لیکن بات چیت دوبارہ شروع ہونا ہی ایک مثبت پیش رفت ہے۔
کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں یک طرفہ نہیں بلکہ ان میں پاکستان سے بھی کچھ مطالبات کیے گئے تھے: نٹور سنگھ
پاک بھارت مذاکرات کے موضوع پر وائس آف امریکہ سے مجلسِ مذاکرہ