مظاہرین ’’اِنہیں لاک اپ میں بند کر دو‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ’’میں نے یہ بات واضح کردی ہے کہ میں صدر کے خلاف بیان نہیں دوں گا، چونکہ ایسا عمل اُن کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کے مترادف ہوگا‘‘
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ایک سابق مشیر، راجر اسٹون کو 250000 ڈالر زر ضمانت کے عوض رہا کیا گیا ہے، جس سے چند ہی گھنٹے قبل مجرمانہ غفلت کے متعدد الزامات پر اُنھیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کے خلاف 2016ء کے امریکی قومی انتخابات میں روسی مداخلت کی چھان بین کرنے والے خصوصی تحقیقاتی افسر نے تفتیش کی تھی۔
جمعے کے روز کمرہٴ عدالت سے جاتے ہوئے، اسٹون نے اخباری نمائندوں اور مظاہرین کو بتایا تھا کہ اُن پر ’’جھوٹا الزام‘‘ لگایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے لیے اپنی وفاداری کا اعادہ کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’میں اقبال جرم نہیں کروں گا۔ میں ان الزامات کو عدالت میں غلط ثابت کروں گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ چھان بین سیاسی محرکات پر مبنی ہے‘‘۔
مظاہرین ’’اِنہیں لاک اپ میں بند کر دو‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ’’میں نے یہ بات واضح کردی ہے کہ میں صدر کے خلاف بیان نہیں دوں گا، چونکہ ایسا عمل اُن کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کے مترادف ہوگا‘‘۔
ان کلمات کے بعد، اسٹون تھوڑی دیر چپ رہے اور پھر لوگوں کی بھیڑ کی جانب منہ کرکے دونوں بازو پھیلائے، بالکل اُسی طرح جب صدر رچرڈ نکسن لوگوں کی نظروں سے گرنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے باہر نکلتے ہوئے تاثر دے رہے تھے۔ کسی زمانے میں اسٹون نکسن کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
وفاقی ایجنٹوں نے جمعے کی علی الصبح ملک کی جنوب مشرقی ریاست، فلوریڈا سے اسٹون کو گرفتار کیا، جب وفاقی گرینڈ جیوری نے دروغ گوئی پر مبنی بیانات، انصاف کی راہ میں روڑے اٹکانے اور شہادتیں مٹانے کی حرکات کا قصور وار ٹھہرایا۔
جمعے کی صبح ’فورٹ لوڈرڈیل‘ کی عدالت میں اسٹون ’پِلی بارگین‘ پر رضامند نہیں ہوئے۔ ماجسٹریٹ جج، لورانا سنو نے اسٹون کو بتایا کہ وہ ساؤتھ فلوریڈا، واشنگٹن ڈی سی یا نیو یارک سے باہر سفر نہیں کرسکتے، اور وہ گواہوں کے ساتھ رابطہ بھی نہیں کر سکتے۔
اِس سے قبل، اسٹون نے کسی قسم کی غلط کاری کے الزام کو مسترد کیا۔ وہ ٹرمپ کے چھٹے ساتھی ہیں جن پر خصوصی تحقیقاتی افسر نے چھان بین کے بعد فردِ جرم عائد کیا ہے۔