برطانوی اداکار رابرٹ پیٹنسن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد 'دی بیٹ مین' سیریز کی نئی فلم کی شوٹنگ روک دی گئی ہے۔
رابرٹ پیٹنسن کا کرونا میں مبتلا ہونا ہالی وڈ کی فلمی سرگرمیوں کی بحالی کی کوششوں کے لیے ایک دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے۔
وارنر برادرز اسٹوڈیو کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دی بیٹ مین' پروڈکشن کے ایک رکن کا برطانیہ میں کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے جس کے بعد فلم کی شوٹنگ عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔
بیان میں فلم کی دوبارہ شوٹنگ سے متعلق کوئی نئی تاریخ نہیں دی گئی اور یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کرونا میں مبتلا شخص کا نام کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے 'ورائٹی'، 'دی ہالی وڈ رپورٹر' اور 'وینٹی فیئر' کے حوالے سے کہا ہے کہ جس شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے وہ فلم کے ہیرو رابرٹ پیٹنسن ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق یہ واضح نہیں کہ 'ٹویلائٹ' سے شہرت پانے والے 34 سالہ رابرٹ پیٹنسن میں کس حد تک کرونا کی علامات پائی گئی ہیں۔
'دی بیٹ مین' کی شوٹنگ لندن کے جنوبی علاقے میں تین روز قبل ہی شروع ہوئی تھی۔ اس سے پہلے مارچ کے وسط میں وبائی مرض پھیلنے کے باعث فلم کی شوٹںگ روک دی گئی تھی۔
ہالی وڈ ٹریڈ آؤٹ لیٹ کا کہنا ہے کہ 'دی بیٹ مین' کی تین ماہ کی شوٹنگ باقی ہے۔ فلم کی ریلیز جون 2021 میں شیڈول تھی جسے بڑھانے کے بعد اکتوبر 2021 کر دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: ہالی وڈ اسٹار 'دی راک' بھی اہلِ خانہ سمیت کرونا کا شکارفلم اور ٹی وی پروڈکشنز کو عالمی وبا کے پھیلاؤ سے بری طرح نقصان پہنچا ہے، جنہیں اب احتیاطی تدابیر کے ساتھ دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 'جراسک ورلڈ ڈومینین' کی پروڈکشن لندن یا مشرقی یورپ میں شروع کی گئی ہے۔ 'اوتار' کے سیکوئل کی شوٹنگ کا آغاز نیوزی لینڈ میں ہوا ہے۔
ٹام کروز کو جولائی میں 'مشن امپاسیبل' سیریز کی اگلی فلم کے کچھ حصے ناروے میں شوٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جس میں انہیں قرنطینہ سے بھی چھوٹ دی گئی تھی۔
'ورائٹی' کی رپورٹ کے مطابق 'مشن امپاسیبل' کی پروڈکشن نے فلم کے عملے کو مقامی افراد سے الگ رکھنے کے لیے دو کروز شپ کرائے پر لیے ہیں۔