ڈیڑھ صدی بعد، شہرہٴ آفاق ’رنگلنگ برادرز سرکس‘ کے اختتام کا اعلان

سرکس کے منتظمین نے کہا ہے کہ جنگل کے جانور، بازی گر، مسخرے اور سرکس کے دیگر شوز سے لوگ لگ بھگ ڈیڑھ صدی تک محظوظ ہوتے رہے۔ تاہم، سرکس اکیسویں صدی میں ’آئی فون‘، انٹرنیٹ اور وڈیو گیمز کا مقابلہ نہ کر سکی

وہ سرکس جسے ’’دنیا کے سب سے بڑے شو‘‘ کا نام دیا جاتا تھا، 146 برس بعد اپنے اختتام کو پہنچی۔

’رنگلنگ برادرز اینڈ بارنم اینڈ بیلی سرکس‘ نے اتوار کے روز نیو یارک کے شہر، یونین ڈیل میں آخری شو پیش کیا، جو نیو یارک شہر سے 50 کلومیٹر مشرق میں واقع ایک قصبہ ہے۔


’رنگلنگ برادرز‘ نے 19 ویں صدی عیسوی میں ’پی ٹی بارنم‘ کے نام سے سرکس کا آغاز کیا۔

سرکس کے منتظمین نے کہا ہے کہ جنگل کے جانور، بازی گر، مسخرے اور سرکس کے دیگر شوز سے لوگ لگ بھگ ڈیڑھ صدی تک محظوظ ہوتے رہے۔ تاہم، سرکس اکیسویں صدی میں ’آئی فون‘، انٹرنیٹ اور وڈیو گیمز کا مقابلہ نہ کر سکی۔

ٹکٹ فروخت ہونے میں کمی آتی گئی، یہاں تک کہ مئی 2016ء میں سرکس نے ہاتھیوں کو خدا حافظ کیا اور اُن کے بغیر کام کرنا شروع کیا۔ ہوا یوں کہ جانوروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے کئی سالوں سے سرکس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری کر رکھا تھا۔ اُن کا الزام تھا کہ سرکس میں جانوروں کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اُنھیں ملک بھر میں پھرایا جاتا ہے، جو اُن کے ساتھ زیادتی کا رویہ بتایا جاتا ہے۔

جنوری میں، رنگلنگ کی ساتھی کمپنی، ’فیلڈ انٹرٹینمنٹ‘ نے اُس بات کا اعلان کیا جس کا کبھی گمان بھی نہیں کیا جا سکتا تھا: وہ یہ کہ سرکس کو بند کیا جائے گا۔

اتوار کی رات سرکس کو گرمجوشی کے ساتھ خراج تحسین پیش کیا گیا، جس پر رنگ ماسٹر، جوناتھن لی اورسن نے کہا کہ ’’میرے خیال میں سرکس قصہٴ پارینہ بن چکا ہے؟ کیا آپ اب بھی سرکس سے اتنا ہی پیار کرتے ہیں؟‘‘


اُنھوں نے سرکس میں اپنے جوہر دکھانے والوں، عملے کے ارکان اور شرکا سے جذباتی الوداعی خطاب کیا۔