شام: سرکاری فورسز کا حملوں میں 'کلورین گیس کا استعمال'

صدر اسد پر تواتر کے ساتھ عام شہریوں اور اپنے اقتدار کے خلاف سرگرم جنگجوؤں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

شام میں انسانی حقوق سے متعلق سرگرم ایک گروپ نے صدر بشار الاسدکی حکومت کی طرف سے تازہ حملوں میں زہریلی کلورین گیس استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس نے جمعرات کو سرکاری ہیلی کاپٹروں نے گیس سے بھرے بیرل بموں سے تین مقامات کو نشانہ بنایا جس سے تین افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔

گروپ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ یہ حملے شام کے شمال مغرب میں کیے گئے جس میں تین دیہاتوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں ایک اسپتال بھی ان حملوں کی زد میں آیا۔

صدر اسد پر تواتر کے ساتھ عام شہریوں اور اپنے اقتدار کے خلاف سرگرم جنگجوؤں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

2013 میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں مبینہ طور پر سیرین گیس کے ایک حملے کے بعد صدر اسد نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو بند کرنے اور اس کا ذخیرہ تباہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم کلورین ان کیمیائی ہتھیاروں میں شامل نہیں تھی جن کو تباہ کیا جانا تھا کیونکہ کلورین کو غیر فوجی شعبوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

صدر اسد کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس کا الزام باغیوں پر عائد کرتے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا اصرار ہے کہ دمشق نے زہریلے مواد کا بطور ہتھیار استعمال بند نہیں کیا ہے۔