براعظم ایشیا کے زیادہ تر ممالک کرونا وائرس کی وبا کی اگلی لہر کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ نئے کیسز اور اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو پانے کے لیے حکام نے پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہےکہ تائیوان کے دارالحکومت تائپے میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ شادی کی تقریبات منسوخ ہو گئی ہیں۔ ہوٹلوں میں بیٹھنے پر پابندی لگ گئی ہے۔ ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے پر سختی سے عمل درآمد کرایا جا رہا ہے جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ ایک ٹیکسی ڈرائیور وانگ جونگ نے بتایا کہ اسے تین دن سے کوئی سواری نہیں ملی۔
تائیوان کا شمار مہلک وائرس پر کامیابی سے کنٹرول کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔ مگر گزشتہ ہفتے وہاں 1200 سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس سے 14 روزہ قرنطینہ میں رکھے جانے والے افراد کی تعداد چھ لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
ہانگ کانگ اور سنگاپور نے کرونا وائرس کی دوسری لہر پھوٹنے کے بعد اپنے ملکوں میں قرنطینہ کے بغیر مسافروں کی آمد کا پروگرام ملتوی کر دیا ہے۔ اسی طرح چین میں بھی،جہاں سے مہلک وائرس کی شروعات ہوئی تھیں، نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ وائرس بیرونی ملکوں سے آنے والے افراد سے رابطوں کے ذریعے پھیلا ہے۔
ہانگ گانگ نے وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ویکسین نہ لگوانے والے لوگوں کے لیے قرنطینہ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 21 دن کر دی ہے۔
بھارت، جو حالیہ عرصے میں وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی قسم کی شدید لہر کی لپیٹ میں تھا، وہاں اب نئے کیسز کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ لیکن اب بھی یہ سطح ڈھائی لاکھ روزانہ کے لگ بھگ ہے۔ جب کہ بدھ کے روز وہاں ساڑھے چار ہزار سے زیادہ ہلاکتوں سے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا ہے۔
کووڈ-19 کے نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملائیشیا نے غیر متوقع طور پر ایک مہینے کا لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔ملائیشیا میں عالمی وبا کی یہ دوسری لہر ہے جس میں جنوری کے بعد سے مریضوں کی تعداد میں چار گنا تک اضافہ ہوا ہے۔ ملائیشیا میں اب تک چار لاکھ 85 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے۔ حکومت نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتالوں میں وائرس کے نئے مریضوں کی گنجائش ختم ہو رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ملائیشیا میں سکول بند کر دیے گئے ہیں۔ ریاستوں کے درمیان سفر اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے جب کہ ریستورانوں میں بیٹھ کر کھانا کھانے سے روک دیا گیا ہے۔
سنگاپور میں حکام نے سماجی فاصلے کی پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے اس کی مدت 13 جون تک بڑھا دی ہے اور عوامی مقامات پر دو سے زیادہ افراد کے اکھٹا ہونے سے منع کر دیا گیا ہے۔
چین کے لیاونگ صوبے میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد وہاں ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور سڑکوں پر ٹول وصول کرنے کی چوکیوں پر چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں، جہاں مسافروں کو لازمی طور پر اپنا تازہ ترین منفی کرونا ٹیسٹ دکھانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی مہم شروع کی گئی ہے۔ اس ریاست کے 40 سے زیادہ ملکوں کے ساتھ تجارتی رابطے ہیں۔
ایشیا میں کووڈ-19 کی تازہ لہر کا آغاز مارچ میں ہوا تھا، جس کے بعد سے نئے مریضوں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ فلپائن میں نئی لہر کے آغاز کے بعد سے متاثرین کی تعداد 11 لاکھ سے بڑھ چکی ہے جب کہ ہلاکتیں 19372 سے زیادہ ہو گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسینز وائرس کے پھیلاؤ اور اس کی ہلاکت خیزی میں کمی لانے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں لیکن اکثر ایشیائی ملکوں کو اس کی فراہمی میں تاخیر اور قلت کا سامنا ہے۔