ذیابیطس، پروٹین کا ٹیکہ کارآمد: تحقیق

سائنسدانوں کو توقع ہے کہ مستقبل میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ’پروٹین انجکشن‘ ایک سنگ ِمیل ثابت ہو سکتا ہے

دنیا بھر میں ایسے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہیں۔ زیادہ تر مریض اپنی ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین کا استعمال کرتے ہیں، تاکہ ان کے جسم میں شکر کی سطح ٹھیک رہے۔

مگر تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ آنے والے سالوں میں ایسا ممکن ہو سکے گا کہ ان مریضوں کو روزانہ انسولین کا انجیکشن لینے کی بجائے ایک ایسا ٹیکہ دیا جائے جسے لگا کر آنے والے کچھ دنوں تک مریض اپنی شوگر پر قابو پا سکیں گے۔

یہ انجکشن پروٹین کا ہوگا اور سائنسدانوں کو توقع ہے کہ مستقبل میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ پروٹین ایک سنگ ِمیل ثابت ہو سکتا ہے۔

سائنسدان گذشتہ کئی دہائیوں سے پروٹین FGF1 سے واقف ہیں۔ مگر، حال ہی میں سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ اس پروٹین کو ذیابیطس کے مرض میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس بات کا تجربہ ان چوہوں پر کیا گیا جنہیں ذیابیطس کا مرض لاحق تھا۔ دیکھا یہ گیا کہ جب ان چوہوں میں پروٹین کا انجکشن لگایا گیا تو اگلے دو تین روز تک ان کی شوگر قابو میں رہی۔

شوگر یا ذیابیطس کے مرض میں انسانی خلیے خوراک سے حاصل ہونی والی توانائی میں گلوکوز یا شکر کو جذب نہیں کر پاتی۔ سائنسدانوں نے یہ نوٹ کیا کہ پروٹین FGF1کی وجہ سے انسانی جسم میں شکر جذب ہونے کی صلاحیت پیدا ہوگئی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق ضروری ہے آیا واقعی اس پروٹین کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مگر انہیں امید ہے کہ اگلے ڈیڑھ دو سال میں پروٹین کے ٹیکوں کے انسانوں پر تجربات شروع کیے جا سکیں گے۔