امریکہ میں آئندہ صدارتی انتخابات کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ری پبلکن جماعت کے آٹھ امیدواروں نے بدھ کو پہلے مباحثے میں حصہ لیا اور صدر جو بائیڈن کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ایک دوسرے پر نکتہ چینی بھی کی۔
فاکس نیوز پر نشر ہونے والے اس مباحثے میں شریک ارکان ڈونلڈ ٹرمپ پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جو اب تک صدارتی نامزدگی کی اس دوڑ میں اپنے حریفوں پر نمایاں برتری رکھتے ہیں۔
ری پبلکن امیدواروں کے پہلے مباحثے میں شریک امیدوار یوکرین کے لیے امریکی حمایت، ملک بھر میں اسقاطِ حمل کو کب اور کس طرح روکنا، تعلیم اور 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کے حتمی نامزد امیدوار کی حمایت سمیت متعدد مسائل پر ماڈریٹرز کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے تجزیے کے مطابق ری پبلکن جماعت کے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل امیدواروں کے درمیان ہونے والی بحث نے پارٹی کے اندر گہری تقسیم کو واضح کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جو اس ڈبیٹ میں شریک نہیں تھے، بحث میں شرکت کے بجائے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر فاکس نیوز کے سابق اینکر ٹکر کارلسن کو ایک انٹرویو دیا۔اس آن لائن انٹرویو میں ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو، اور اپنےری پبلکن حریف امیدواروں کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
یوکرین کےمعاملے پر گفتگو
زیادہ تر امیدواروں نے یوکرین میں روس کی جنگ میں یوکرین کی حمایت کرنے کا عزم ظاہر کیا، لیکن اس میں قابل ذکر استثنا وویک رام سوامی تھے۔ جو ایک بزنس لیڈر ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ امریکہ نے خوداپنے مسائل حل نہیں کیے ہیں، ایسے میں اس ملک (یوکرین)کی حمایت کرنا "تباہ کن" تھا۔
ان کے اس بیان پر مقابل حریفوں نے شدید تنقید کی ، جن میں اقوامِ متحدہ کی سابق سفیر نکی ہیلی بھی شامل تھیں۔ جن کا کہنا تھا "آپ کو خارجہ پالیسی کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور یہ نظر آتا ہے۔"
ایک موقع پر خارجہ پالیسی پر ہونے والے بات کے دوران وویک رام سوامی اور نکی ہیلی 30 سیکنڈ سے زیادہ ایک دوسرے پر چیخے چلائے اور اس دوران ماڈریٹر خاموش رہے۔
اسقاطِ حمل
بدھ کی رات پہلے ری پبلکن پرائمری مباحثے میں امیدوار اسقاط حمل کے بارے میں پارٹی کو درپیش چیلنجز اور اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے ایک دوسرے سے الجھتے نظر آئے۔
اگرچہ تمام امیدواروں ںےخود کو "پرو لائف" قرار دیا، لیکن عدالت کی جانب سے اسقاط حمل کے آئینی حق کو ختم کرنے کے بعد پابندیاں کب لگنی چاہئیں؟ اس پر امیدواروں میں اختلاف تھا۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس نے کہا "میں زندگی کا ساتھ دینے جا رہا ہوں۔"
انہوں نے کہا" میں سمجھتا ہوں کہ وسکونسن اسے ٹیکساس سے مختلف کرے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ آئیووا اور نیو ہیمپشائر مختلف ہونے جا رہے ہیں، لیکن میں گورنر اور صدر کی حیثیت سے زندگی کے مقصد کی حمایت کروں گا۔"
اقوام متحدہ کی سابق سفیر نکی ہیلی نے ایک بار پھر اس معاملے پر اتفاق رائے کے لیے دلیل دی،ان کا استدلال تھا کہ کہ کانگریس میں مزید ری پبلکنز کے بغیر وفاقی پابندی کو منظور کرنے کا انتہائی کم امکان ہوگا۔
سابق نائب صدر مائیک پینس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا"اتفاق رائے قیادت کے برعکس ہوتا ہے،" ، پینس نے اسقاط حمل کے حقوق کی مخالفت کو اپنی مہم کا مرکز بنایا ہے اور و ہ اسقاط حمل پر وفاقی پابندی کی حمایت کرتے ہیں۔
'فلوریڈا کے گورنر بحث میں پیچھے دکھائی دیے'
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس صدارتی نامزدگی کی اس دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ مباحثے کے دوران اسٹیج پر سب سے نمایاں نظر آئیں گے۔ تاہم ایسو سی ایٹڈ پریس کے بقول، فلوریڈا کے گورنر زیادہ ’ووکل" امیدواروں سے پیچھےدکھائی دیےاور انہوں نے اپنے قریبی ری پبلکن حریف وویک رامسوامی کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم بات کی۔
امیدواروں نے بڑی حد تک اس بات پر اتفاق کیا کہ مائیک پینس 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو ڈونلڈ ٹرمپ کی دباؤ کی مہم کے خلاف فیصلہ کرنے میں درست تھے۔
فاکس نیوز کے ماڈریٹرز بریٹ بائر اور مارتھا میک کیلم سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ امید واروں پر یہ معلوم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کس طرح مختلف ہوں گے، جو صدارتی نامزدگی کی اس دوڑ میں ابتدائی سبقت رکھتے ہیں۔
سیاست کی جگہ "ٹیک" سے آنے والے امیدوار تنقید کا ہدف
امیدواروں نے اپنے ابتدائی حملوں کو ٹیک انٹرپرینیور ،وویک رام سوامی پر مرکوز کیا جو اب سبقت حاصل کر تے نظر آرہے ہیں۔
سابق نائب صدر مائیک پینس نے رام سوامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "انتخابات میں. ’آن دی جاب ٹریننگ‘ کا وقت نہیں ہے۔ ہمیں ناتجربے کار لوگوں کو لانے کی ضرورت نہیں۔ "
انہوں نے خود کو اسٹیج پر سب سے زیادہ تجربہ کار شخص کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔
نیو جرزی کے سابق گورنر کرس کرسٹی نے بھی ، جو ٹرمپ کے سخت ناقد بن کر ابھرے ہیں، رام سوامی کو گھیر لیا۔ "میرے پاس آج رات ایک ایسے لڑکے کے بارے میں کافی کچھ ہے جو یہاں کھڑا ChatGPT کی طرح لگتا ہے،"کرسٹی نے انہیں "امیچر" کہتے ہوئے کہا۔ "
وویک بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا"مجھے اسی طرح گلے لگائیں جیسے آپ نے اوباما کو لگایا تھا۔
رام سوامی نے خارجہ پالیسی سے لے کر موسمیاتی تبدیلی تک کچھ موضوعات پر ڈبیٹ کو سننے والےحاضرین سے زبردست داد وصول کی۔اسی طرح کچھ جوابات پر ہوٹنگ کا سامنا بھی کیا۔
SEE ALSO: امریکہ میں صدارتی مباحثوں کی تاریخ اور طریقۂ کارڈیموکریٹس کا ردِعمل
ری پبلکن صدارتی نامزدگی کے عمل میں یہ مباحثہ پولنگ کے امیدواروں کے لیے لاکھوں ووٹروں کے سامنے اپنا تعارف کروانے کا ایک اہم موقع ہے، جن میں سے اکثر نے ابھی سےدوڑ پر توجہ دینا شروع کی ہے۔
امریکہ کی موجودہ نائب صدر کملا ہیرس نے صدر جو بائیڈن کی دوبارہ انتخاب کی مہم کی جانب سے ری پبلکن مباحثے پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
ہیرس نے کہا کہ، " اسٹیج پر آج رات کی بحث میں کوئی بھی جیتا نہیں ہے۔امریکی عوام نے سنا کہ وہ انتہا پسندی کے ایجنڈے سے کتنا نقصان اٹھا رہے ہیں۔"
ہیرس نےبحث ختم ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ امیدواروں نے "ایک ایسے امریکہ کے لیے وژن پیش کیا ہے جو کم منصفانہ، کم آزاد اور کم محفوظ ہو۔"
واضح رہے کہ ہیرس اسقاط حمل پر بائیڈن انتظامیہ کی ایک سرکردہ آواز رہی ہیں، جس پر ری پبلکن ڈبیٹ میں تواتر سے بات کی گئی تھی۔
ری پبلکن امیدواروں نے اپنی بحث کے دوران بار باربائیڈن کے بارے میں بات کی، تاہم ہیرس کا بہت کم ذکر کیا۔
یہ رپورٹ خبر رساں ادارے ' ایسو سی ایٹڈ پریس' کی معلومات پر مبنی ہے۔