امریکہ کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ رواں سال شدت پسند گروپ داعش کی تحویل میں ہلاک ہونے والی امریکی امدادی کارکن کائیلا میولر کو اس گروپ کے سربراہ کی طرف سے متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ نے انسداد دہشت گردی کے امریکی حکام اور کائیلا کے والدین سے بات کر کے یہ خبر دی کہ میولر خاندان کے مطابق حکام نے انھیں جون میں بتایا تھا کہ ان کی بیٹی سے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے جنسی زیادتی کی۔
سب سے پہلے "اے بی سی نیوز" نے اس بارے میں خبر دی جس کی بنیاد کائیلا کے والدین کارل اور مارشا سے کی جانے والی گفتگو تھی جنہوں نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وہ "البغدادی کی ملکیت تھی"۔
’اے بی سی‘ کا یہ بھی کہنا تھا کہ البغدادی مبینہ طور پر یہ جنسی تشدد اپنے قریبی ساتھی اور گروپ کے مالی امور کے سربراہ ابو سیاف کے گھر پر کرتا رہا۔
سیاف رواں سال کے اوائل میں امریکی کمانڈوز کی ایک کارروائی میں مارا گیا تھا۔
البغدادی کے اس فعل کے متعلق مختلف ذرائع سے معلومات سامنے آئیں جن میں وہ دو یزیدی لڑکیاں بھی شامل ہیں جنہیں سیاف کے گھر میں ایسے ہی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ لڑکیاں بعد ازاں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
کائیلا میولر کو اگست 2013ء میں شام کے علاقے حلب سے اغوا کیا تھا اور وہ تقریباً 18 ماہ تک شدت پسندوں کی تحویل میں رہیں۔
داعش کا دعویٰ ہے کہ کائیلا رواں سال فروری میں اردن کی فضائی کارروائی کے دوران ہلاک ہوئیں۔ امریکی حکام اس خاتون کی موت کے حالات و واقعات سے متعلق سوالات اٹھاتے آئے ہیں۔