امریکی فوج میں اندراج شدہ مبینہ جنسی حملوں میں معمولی کمی

فوج میں جنسی حملوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’پروٹیکٹ آر ڈیفنڈرز‘ کے دفتر میں ریٹائرڈ ایئر فورس کرنل ڈون کرسٹسن۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 20 فیصد رپورٹیں مرد فوجیوں نے درج کرائیں۔

اگرچہ امریکہ کی فوج میں ہزاروں کی تعداد میں کمی کی گئی ہے مگر گزشتہ سال فوج کے اندر جنسی حملوں کے اندراج شدہ کیسوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی۔

پینٹاگان کی طرف سے فوج کے اندر جنسی حملوں سے متعلق سالانہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کے ارکان بلند شرح میں ایسے کیس درج کرا رہے ہیں۔

2015 میں جنسی حملوں کے کل 6,083 کیس درج کرائے گئے اگرچہ ان میں سے کچھ واقعات گزشتہ سالوں میں ہوئے تھے۔ فوج کے ارکان نے جنسی حملوں کے 5,240 رپورٹیں درج کرائیں۔ ان میں سے 504 مبینہ واقعات ان کے فوج میں آنے سے پہلے ہوئے۔

پینٹاگان میں جنسی حملوں کی روک تھام کے دفتر کی ڈائریکٹر میجر جنرل کمیل نکولزنے کہا کہ کیسوں کی فی ہزار ارکان تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ سال کی نسبت ہماری فورس کا حجم بہت کم ہے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 20 فیصد رپورٹں مرد فوجیوں نے درج کرائیں۔

’’پھر بھی مرد عورتوں کی نسبت جرم کی رپورٹ کم درج کراتے ہیں۔ ہم ترجیحی بنیادوں پر ان کی طرف سے روک تھام اور رپورٹ درج کرنے کی کوششوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ہم تمام سروسز میں بڑے پیمانے پر ان کوششوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ لوگوں کو آگے لائیں۔‘‘

رپورٹ میں جنسی حملوں کی روک تھام کے لیے ایک عملی منصوبہ بنانے، کیسوں کے اندارج میں اضافے کے لیے قیادت کی طرف سے کوششیں اور مردوں سے زیادتی کو روکنے کے لیے ایک منصوبے کی تیاری کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

گزشتہ 10 سالوں کے دوران کیسوں کے اندراج میں اضافے کے باوجود رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جنسی حملوں کی ایک قابل ذکر تعداد کا اندراج نہیں کروایا جاتا۔ کچھ متاثرین نجی طور پر ان حملوں سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔

میجر جنرل کمیل نکولز نے کہا کہ ’’ہم اپنی صفوں سے ان جرائم کا تدارک کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔‘‘