امریکہ میں قانونی مشاورت کی ایک غیر منافع بخش تنظیم کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کچھ ملیشیا گروپوں کے ٹوٹنے اور نفرت کرنے والے گروپوں میں کمی کے باوجود ملک میں حکومت مخالف انتہا پسند تنظیموں میں اضافہ ہوا۔
"دی سدرن پاورٹی لاء سینٹر" یا ایس پی ایل سی، امریکہ میں قائم ایک ایسی غیر منافع بخش تنظیم ہے جو شہری حقوق کے تحفظ اور نسلی منافرت کے خلاف کیسز میں قانونی مشاورت فراہم کرتی ہے۔منٹگمری، الاباما میں قائم ، یہ تنظیم سفید فام بالادستی کے گروہوں کے خلاف قانونی مقدمات میں مشاورت، نفرت انگیز گروہوں اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کی درجہ بندی، اور رواداری کی تعلیم کے پروگراموں کو فروغ دینے کے لیے جانی جاتی ہے۔
ایس پی ایل سی نے بتایا کہ 2022 میں حکومت مخالف گروپوں کی تعداد 702 ہو گئی تھی، جو 2021 میں 488 تھی یعنی 44 فیصد اضافہ ہوا ۔ 2015 کے بعد یہ تعداد سب سے زیادہ تھی۔
SPLC کے انٹیلی جنس پراجیکٹ کے سینئر ریسرچ تجزیہ کار ٹریوس میک ایڈم کے مطابق، قدامت پسند والدین کے حقوق کے گروپ Moms for Liberty اور "طلبا کی شمولیت کی مخالف گیارہ دوسری تنظیموں کےSPLC کی جانب سے نامزد کئے جانے سےاس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ SPLC کا کہنا ہے کہ یہ گروپ اسکولوں میں ،تنوع اور سب کی شمولیت کی مخالفت کے لیے انتہا پسندانہ حربے استعمال کرتے ہیں۔
SEE ALSO: کیپٹل ہل حملہ: 'تحقیقاتی پینل جاننا چاہتا ہے کہ ٹرمپ نے مظاہرین کو کیوں نہیں روکا'میک ایڈم نے ای میل کے ذریعےبتایا کہ ان شدت پسند گروپوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ انہوں نے بددیانتی اور غلط معلومات کی مہم کے ذریعے مقامی اسکولوں کو نشانہ بنایا۔ جو ہم جنس پرست برادری LGBTQ کو حقارت کی نظر سے دیکھنے اور درست تاریخ کی تعلیم کو مسخ کرنے کی کوشش سے متعلق تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس پی ایل سی نے حکومت مخالف انتہا پسند تنظیموں کی فہرست میں متعدد نئے "خودمختار شہری" گروپوں کو بھی شامل کیا ہے ۔ خودمختار شہری خود کو امریکی قانون سے مستثنیٰ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملیشیا گروپوں میں جو کمی ہوئی تھی ، حکومت مخالف تحریکوں کے ان دو حصوں میں اضافے نے اس کوبے اثر کر دیا۔
SPLC کا کہنا ہے کہ بہت سے ملیشیا گروپ جیسا کہ حکومت مخالف تحریک کا نیم فوجی ونگ ہے ،6 جنوری 2021 کو امریکی کیپٹل پر حملے کے بعد ،تعداد میں بہت کم رہ گئے ۔ SPLC کے مطابق دو ہزار اکیس میں 92فعال ملیشیا گروپ تھے جو 2022 میں کم ہو کر 61 رہ گئے۔
حکومت مخالف سب سےمعروف ملیشیا ، اوتھ کیپرز کےبانی لیڈر سٹیورٹ رہوڈز کو 6 جنوری کے حملے کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور گزشتہ ماہ انہیں اور ور ایک سابق لیفٹیننٹ کوبالاترتیب 18 اور 12 سال کی سزا سنائی گئی بہت سے دیگر لیڈروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد اوتھ کیپرز نامی گروپ کی بہت سے مقامی شاخیں ختم ہو گئیں۔
SPLC کے انٹیلی جنس پروجیکٹ میں ریسرچ، رپورٹنگ اور تجزیہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ریچل کیرول ریواس نے باور کروایا کہ حکومت مخالف گروپس، جو وفاقی حکومت کو ظالم اور ناجائز سمجھتے ہیں، جمہوری انتظامیہ کے تحت بڑھتے جاتے ہیں جبکہ وہ اس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
نفرت انگیز گروہ ، جو تارکین وطن اور LGBTQ جیسے لوگوں کے تمام طبقوں پر حملہ کرتے ہیں، ان کی تعداد 2021 میں 733 سے کم ہو کر گزشتہ سال 523 رہ گئی،2018 میں یہ تعداد 1,000 سے زیادہ ہونے کے بعد نمایاں طور پر گر گئی ہے۔
لیکن SPLC حکام نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نفرت اور انتہا پسندی میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی دائیں بازو کی سخت انتہا پسندی اور مرکزی دھارے کی سیاست کے درمیان تقسیم کی لکیر تیزی سے دھندلی ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ نفرت انگیز گروپ 6 جنوری کے بعد کی حکمت عملی میں تبدیلی کے بعد مرکزی دھارے میں آ گئے ہیں۔
SPLC نفرت انگیز ی کے بارے میں انیس سو نوے سے اپنی سالانہ رپورٹ شائع کر رہی ہے۔
حالیہ برسوں میں، کچھ قدامت پسند گروہوں نے SPLC پر تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ اس نے غیر منصفانہ طور پر ان پر انتہا پسند ی کا لیبل لگا دیا ہے۔
وی او اے ٹیم ۔۔۔۔۔۔۔مسعود فریوار