بحیرہ جنوبی چین میں چینی فوجی تنصیبات میں اضافہ: رپورٹ

فائل

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین بحیرہ جنوبی چین کے ان تمام جزائر پر راڈار نظام بھی نصب کر رہا ہے جن پر خطے کے دیگر ممالک ملکیت کے دعویدار ہیں۔

ایک امریکی تحقیقی ادارے کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت بحیرۂ جنوبی چین کے متنازع جزائر میں اپنی فوجی تنصیبات اور فوجی آلات کی تنصیب میں اضافہ کر رہی ہے۔

واشنگٹن میں قائم ادارے 'سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز'نے منگل کو جاری کی جانے والی اپنی ایک رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ چین کے یہ اقدامات متنازع جزائر کو کنٹرول کرنے کی اس کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔

امریکی ادارے نے یہ رپورٹ ایسے وقت جاری کی ہے جب چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین بحیرہ جنوبی چین کے ان تمام جزائر پر راڈار نظام بھی نصب کر رہا ہے جن پر خطے کے دیگر ممالک ملکیت کے دعویدار ہیں۔

امریکی ادارے نے متنازع علاقے کی سیٹلائٹ تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں بحیرۂ جنوبی چین کے اسپریٹلے جزائر پر ایک لائٹ ہاؤس، ہیلی پیڈ، زیرِ زمین مورچے اور دیگر مواصلاتی آلات نظر آرہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپریٹلے جزائر پر نصب کیے جانے والے راڈار نظام کے نتیجے میں جنوبی بحیرۂ چین کے شمالی علاقوں میں بحری اور فضائی ٹریفک پر نظر رکھنے کی چین کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے گا۔

امریکی ادارے نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ چین اسپریٹلے جزائر میں واقع دیگر سمندری چٹانوں پر بھی راڈار تنصیبات قائم کر رہا ہے۔

چین نے گزشتہ چند ماہ کے دوران اسپریٹلے جزائر پر اپنی ملکیت کے دعوے کو مستحکم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تعمیرات کی ہیں جب کہ کئی زیرِ سمندر چٹانوں پر مصنوعی جزائر بھی تعمیر کرلیے ہیں۔

اس علاقے پر تائیوان، ویتنام، فلپائن، ملائیشیا اور برونائی بھی ملکیت کے دعویدار ہیں جو متازع علاقے میں چین کی تعمیرات پر احتجاج کرتے آئے ہیں۔

چین نے حال ہی میں اس علاقے میں موجود جزائرِ پیریسل کے ایک جزیرے ووڈی پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائل بھی نصب کردیے ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جس پر تائیوان اور ویتنام اپنی ملکیت جتاتے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایک امریکی جنگی جہاز نے پیریسل جزائر کے نزدیک متنازع علاقے میں گشت کیا تھا جسے چین نے اشتعال انگیز حرکت قرار دیتےہوئے مستقبل میں اس طرح کی کارروائی کے سنگین نتائج برآمد ہونے کی دھمکی دی تھی۔