سال 2013ء، 18 دینی رہنما قتل کر دئیے گئے

اس سال مجموعی طور پر قتل کے16 واقعات پیش آئے۔ ان میں سب سے زیادہ 12 واقعات کراچی میں پیش آئے جہاں 14 رہنما نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
پاکستان میں سال 2013ء شیعہ اور سنی، دونوں مکاتب ِفکر کے رہنماؤں کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ امام بارگاہوں اور مساجد پر حملوں کے ساتھ ساتھ رہنماؤں اور کارکنوں یا ہمدردوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔ سال ختم ہونے میں ابھی 13 دن باقی ہیں لیکن اب تک دونوں مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے 18 افراد قتل ہو چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے کی جانب سے واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال مجموعی طور پر قتل کے16 واقعات پیش آئے۔ ان میں سب سے زیادہ 12 واقعات کراچی میں رونما ہوئے جہاں 14 رہنما نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بن کر موت کی نیند سلا دیئے گئے۔ اس کے مقابلے میں لاہور میں 2 واقعات میں 2 جبکہ چکوال و گوجرنوالہ میں ایک ایک واقعے میں 2 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

تفصیلات:

چکوال
23 جنوری کو مولانا خالد سعید کو فائرنک کرکے قتل کردیا گیا۔

کراچی
21 جنوری کو مفتی محمد عبدالمجید دین پوری، مفتی محمد صالح اور احسان علی شاہ قتل ہوئے۔

11 فروری کو قاری محمد عاصم نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔

21 فروری کو مولانا دلفراز معاویہ کو قتل کردیا گیا۔

23 فروری کو بھٹائی کالونی میں قاری محمد امین نامعلوم افراد کا نشانہ بنے۔

2 اپریل کو ملیر میں سید اشرف حسین زیدی کو ٹارگٹ کیا گیا۔

14 اپریل کوناظم آباد میں علامہ غضنفر علی قتل ہوئے۔

20 اگست کو مارٹن کوارٹرز میں فیصل قادری کو قتل کردیا گیا۔

25 اگست کو گلشن اقبال میں مولانا اکبر سعید فاروقی قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوئے۔

29 اگست کو جمشید ٹاؤن میں مولانا احمد ندیم فاروقی قتل کردیئے گئے۔

31 اگست کو اورنگی ٹاؤن میں بوستان علی کو نشانہ بنایاگیا۔

10 ستمبر کو ناظم آباد میں سید رضا رضوی کو قتل کیا گیا۔

3 دسمبر کو گلبرگ میں مفتی احمد اور ڈاکٹر عثمان کو نشانہ بنایا گیا۔

گوجرانوالہ
9 نومبر کو مولانا محمد یوسف دہشت گردی کا شکار ہوئے۔

لاہور
6 دسمبر کو مولانا شمس الرحمن معاویہ نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہوئے۔

15 دسمبر کو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے علامہ ناصر عباس ملتانی کو ٹارگٹ کیا گیا۔