ملالہ پر حملے کی مذمت نہ کرنے پر دینی جماعتوں اور علماء پر تنقید

Protest against attack on Malala

جمعرات کو حملے کا تیسرا روز تھا لیکن سہ پہر تک بھی کسی بڑی اور اہم دینی و مذہبی جماعت نے اس کی مذمت نہیں کی تھی
ملالہ یوسف زئی پر طالبان کے دہشت گردانہ حملے نے جہاں پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے وہیں پاکستان کی دینی و مذہبی جماعتوں کی جانب تین دن گزر جانے کے باوجود مذمتی بیان جاری نہ کئے جانے پر عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

جمعرات کو حملے کا تیسرا روز تھا لیکن سہ پہر تک بھی کسی بڑی اور اہم دینی و مذہبی جماعت نے اس کی مذمت نہیں کی تھی۔ البتہ، شام کے اوقات میں سنی اتحاد کونسل لاہورکے 50 سے زائد مفتیوں نے فتویٰ دیا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ غیر اسلامی اور غیر شرعی فعل ہے۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ حملہ کرنے والوں کے پاس اسلام کی خود ساختہ تعبیر ہے جو شریعت محمدی ﷺ سے متصادم ہے ۔ دشت گردوں نے اسلام کے جو معنی اپنا رکھے ہیں اس میں جہالت کا عنصر ملا ہوا ہے۔ اسلام عورتوں کو تعلیم سے منع نہیں کرتا، بلکہ شریعت میں ہر مرد اور عورت کیلئے دین اور دنیا کا علم حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیاہے۔

کراچی کے ایک شہری اور سینئر تجزیہ نگار زبیر ابراہیم نے وی او اے سے تبادلہٴ خیال میں کہا کہ ”حملے پر ہر پاکستانی نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ لیکن، پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے بہت دیر سے اور نیم دلی کے ساتھ اس واقعہ کی مذمت کی اور کوشش کی کہ بات صرف

بیان جاری کرنے تک محدود رہے لیکن اگر معاملہ کسی مدرسے کے طالب علم پر حملے کا ہوتا تو پریس کانفرسوں، مظاہروں، دھرنوں، اور ہڑتالوں کے ڈھیر لگ جاتے لیکن ملالہ کے معاملے پر ایسا نہیں ہوا۔ “

وی او اے کے استفسار پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وجہ بہت آسان اور سادہ ہے۔ ان مذہبی جماعتوں کے ووٹ بینک ان ہی علاقوں میں ہیں جہاں طالبان کی اکژیت سرگرم ہے۔ اگر ان جماعتوں نے طالبان کی کھل کر مخالفت کی تو ان علاقوں میں کام کرنا ان کے لئے مشکل ہوجائے گا۔ ان کے دفاتر قائم نہیں رہ سکیں گے۔ وہاں ان جماعتوں کے جھنڈے نہیں لگ سکیں گے ۔ ان کے لئے بہت سی مشکلات کھڑی ہوجائیں گی‘۔

کراچی کے ہی ایک اور شہری نہال قوی خان کاکہنا ہے کہ ’جن دینی جماعتوں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے ان کا تعلق بھی شہری علاقوں سے ہے، جبکہ دیہات اور خاص کر ملک کے بالائی علاقوں سے تعلق رکھنے والی کسی بھی مذہبی جماعت نے واقعے کی مذمت نہیں کی کیوں کہ ان کا اثر و رسوخ بھی انہی علاقوں میں ہے جہاں طالبان کا زور ہے۔‘

ادھر، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے جمعرات کی شام علماء پر زور دیا کہ وہ ملالہ یوسف زئی پر طالبان کے حملے کی مذمت کریں۔

لندن سے جاری اپنے ایک بیان میں مفتی حضرات اور دینی درس گاہوں کے علما کو مخاطب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ اگر انہوں نے 24 گھنٹے کے اندر اندرملالہ یوسف زئی پر طالبان کے بزدلانہ اور وحشیانہ حملے کی مذمت نہیں کی اور اپنے موقف کا اظہار نہ کیا تو وہ اتوار کو ایم کیو ایم کے کارکنان کے اجلاس میں ان علما کو بے نقاب کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔