سعودی عرب، نئے سال کی تقریبات خلافِ شرع: فتویٰ

فتوے میں کہا گیا ہے کہ چونکہ مسلمانوں کا نیا سال قمری کیلنڈر کے مطابق یکم محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے لہذا عیسوی کیلنڈرکے لحاظ سے نیا سال منانا یا اس حوالے سے تقریبات کا اہتمام کرنا درست نہیں۔
سعودی عرب کے علماء نے سال ِنو کے جشن پر پابندی کے لئے فتویٰ جاری کردیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی اخبار ’عکاظ‘ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پابندی کے حوالے سے علماء نے فتوے میں کہا ہے کہ سال نو کی تقریبات خلاف ِشرع ہیں۔ فتویٰ سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالرحمن اور دیگر نے جاری کیا ہے۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ چونکہ مسلمانوں کا نیا سال قمری کیلنڈر کے مطابق یکم محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے لہذا عیسوی کیلنڈرکے لحاظ سے نیا سال منانا یا اس حوالے سے تقریبات کا اہتمام کرنا درست نہیں۔

فتوے پر عمل درآمد کی غرض سے مذہبی امور کی نگرانی کرنے والے محکمہ ِپولیس کا کہنا ہے اس وارننگ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

سعودی عرب میں ہجری یا قمری کیلنڈر رائج ہے اور تمام سرکاری دفاتر میں بھی اسی کیلنڈرکے مطابق کام ہوتا ہے جبکہ مذہبی امور کی نگرانی یا ان پر شرع کے مطابق عمل درآمد کرانے کے لئے ایک محکمہ قائم ہے جسے ’محکمہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘ کہا جاتا ہے ۔ عام گفتگو میں اسے ’مذہبی پولیس‘ بھی کہا جاتا ہے۔

مذکورہ محکمہ نا تو نئے سال پر اجتماعات کی اجازت دیتا ہے اور نہ ویلنٹائن ڈے کسی کو منانے کی اجازت ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر بھی اس ادارے کی جانب سے کسی کو پھول یا دیگر تحائف دینے کی بھی اجازت نہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ ادارہ سعودی معاشرے میں شرعی قوانین کی پاسداری کا ذمے دار ہے۔ اس کے اہلکار عوامی مقامات پر مردوں کے غیر عورتوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کو بزور روکتے ہیں اور خواتین کو عوامی مقامات پر ننگے سر گھومنے پھرنے سے بھی منع کرتے ہیں۔