کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان

ملک بھر کے کاشتکار گزشتہ کئی ماہ سے اپنی فصلوں کی گرتی ہوئی قیمتوں اور پیداواری لاگت میں اضافے پر سراپا احتجاج تھے جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا مگر کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس میں ان کے بیشتر مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہے اور کئی مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔

ملک بھر کے کاشتکار گزشتہ کئی ماہ سے اپنی فصلوں کی گرتی ہوئی قیمتوں اور پیداواری لاگت میں اضافے پر سراپا احتجاج تھے جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔

انہوں نے اسلام آباد میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسانوں کی مشکلات سے آگاہ ہے اور ان کو کم کرنے کے لیے براہ راست مالی معاونت، پیداواری لاگت میں کمی، زرعی قرضوں کی فراہمی اور قرضے کے حصول کو آسان بنانے کے اقدامات پر مشتمل ایک امدادی پیکج کا اعلان کر رہی ہے۔

’’ ہمارے کسان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کبھی ناموافق قدرتی حالات اور کبھی قیمتوں کا اتار چڑھاﺅ جن کی وجہ سے کسان کو اپنی محنت کا پورا معاوضہ نہیں ملتا۔ ایسے میں ضروری ہے کہ حکومت آگے بڑھ کر کسانوں کا ہاتھ تھامے، مشکلات کا حل نکالے اور کسانوں کو حوصلہ اور ہمت دلائے تا کہ وہ اور زیادہ خلوص اور محنت کے ساتھ اپنے کھیتوں کو سرسبز و شاداب بناتے رہیں۔ اپنی اس سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے کسان بھائیوں کے لیے ایک ریلیف پیکج تیار کیا گیا ہے۔‘‘

تاہم کچھ کسان تنظیموں نے اس امدادی پیکج پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بنیادی مطالبات تھے کہ حکومت پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے زرعی مداخل مثلاً کھاد، بیجوں، زرعی مشینری اور کیڑے مار ادویات وغیرہ پر جنرل سیلز ٹیکس ختم کرے اور بھارت کی طرز پر صرف تین اجناس چاول، کپاس اور گنے کے لیے امدادی قیمتوں کا اعلان کرے جس کا اس ریلیف پیکج میں کوئی ذکر نہیں۔

’’میں حکومت سے بڑے ہمدردانہ طور پر عرض کرتا ہوں کہ آج انہوں نے جس 341 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے اس کی بجائے اگر کاشتکاروں کی مرضی سے 150-200 ارب روپے زراعت پر خرچ کیے جائیں تو کاشتکار بہت خوش ہوں گے۔‘‘

وزیر اعظم نے امدادی پیکج میں کپاس اور چاول کے چھوٹے کسانوں کی براہ راست مالی معاونت کے لیے 40 ارب روپے مختص کرنے کے علاوہ کھاد کی قیمتوں میں کمی کے لیے 20 ارب روپے کے فنڈ کے قیام، زرعی قرضوں کی فراہمی، فصلوں کے لیے انشورنس اور شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کی تنصیب کا بھی اعلان کیا۔