پاکستان کی نئی نویلی بہو ’ثانیہ مرزا‘ کو تو آج سارا پاکستان جانتا ہے مگرپاکستان کی پہلی اور بڑی بہو رینا رائے کو بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ تقریباً دو عشروں پہلے پاکستانی کرکٹر محسن حسن خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھ کر پاکستان آئی تھیں ۔ اسے قسمت کا لکھا ہی سمجھئے کہ وہ زیادہ دنوں تک یہاں نہ رہ سکیں اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بھارت واپس چلی گئیں ۔آج ان کی ذاتی اور فنی زندگی سے جڑی کچھ بھولی بسری باتین محض دلچسپی کی غرض سے درج ذیل ہیں۔
رینا رائے نے اپنے فنی سفر میں تقریباً تمام بڑے اور مشہور فنکاروں کے ساتھ کیا۔ اپنے دور کا شاید ہی کوئی ایسا فنکار ہوگا جن کے ساتھ انہوں نے کام نہ کیا ہو۔ فلمی دنیا میں ہلچل مچانے کے بعد رینا رائے کی زندگی میں ٹھہراوٴ اس وقت آیا جب ان کی اداکاری کا ایک دور ختم ہوا۔
ان کا دوسرا دور شروع ہوا فلم ”آدمی کھلونا ہے “ سے ۔ جو 1993ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم انہیں اس لئے ملی کہ ان کے شوہر محسن خان جو اس وقت پاکستانی کرکٹ کے چمکتے ہوئے ستارے تھے ، سے طلاق لینے کے بعد وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہتی تھیں۔
”آدمی کھلونا ہے “کے فلمساز و ہدایت کار جے اوم پرکاش تھے۔ ان سے ان کے اچھے تعلقات تھے۔ رینا ان کی بہت سے مشہور فلموں میں پہلے بھی کام کرچکی تھیں۔ یہ تمام فلمیں ہٹ ہوئی تھیں لیکن فلم”آدمی کھلونا ہے“ کامیاب نہیں ہوسکی۔ مان لیا گیا کہ رینا کی دوسری باری کامیاب نہیں رہی۔
یہ سچ ہے کہ وہ جس زمانے کی وہ ہیروئن تھیں اس زمانے کے ناظرین اب فلمیں شاید ہی دیکھتے ہوں ۔پھررینا رائے آج کی ہیروئن تھیں نہیں کہ ناظرین انہیں پسند کرتے۔ ہا ں ماں یا کوئی او ر کریکٹر ایکٹر میں انہیں ضرور لوگ دیکھ سکتے تھے لیکن آج کی فلموں میں کریکٹر ایکٹرز بھی ایسے نہیں ہوتے جو ناطرین پر اپنا اثر چھوڑسکیں۔ یہی وجہ تھی کہ 1993ء میں” آدمی کھلونا ہے“ کی ریلیز کے بعد انہوں نے کل دس فلمیں کیں ۔
” ریفوجی“۔ 2000ء کے بعد رینا رائے کو کام نہیں ملا ،وہ آج بھی کا م کا انتظار کررہی ہیں۔
رینا رائے کی فلمیں تمام ہیروز کے ساتھ آئیں مگر ان کی جوڑی زیادہ تر کامیاب ہوئی سنیل دت ، ونود کھنہ، جیندر، اور شتروگھن سنہا کے ساتھ۔ ان میں بھی لوگوں نے انہیں سب سے زیادہ شتروگھن سنہا کے ساتھ پسند کیا۔ ناظرین ان دونوں کی جوڑی ہی دیکھنا پسند کرتے تھے۔ حالانکہ جتندر کے ساتھ بھی رینا رائے کی کئی فلمیں ہٹ ہوئیں۔
لوگوں کا خیال تھا کہ رینا اور شتروگھن شادی کرلیں گے اور پردے پر دکھائی جانے والی دونوں کی پریم کہانی اصل زندگی میں بھی کامیاب ثابت ہوگی مگر ایسا نہیں ہوسکا۔
رینا رائے کا کیئریر ابھی چمک ہی رہا تھا کہ انہوں نے محسن حسن خان سے شادی کرلی ۔ شادی کے بعد کچھ برسوں تک ان کا فلمی سفر جاری رہا ۔ ان کے شوہر نے بھی کچھ ہندی فلموں میں کام کیا لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی ۔
پھر رینا شادی کے کچھ عرصے بعد پاکستان چلی آئیں۔ انہوں نے فلموں سے کنارہ کشی کرلی لیکن ان کی لومیریج زیادہ دنوں تک نہ چل سکی اوررینا کو بلاخر بھارت واپس جانا پڑا۔
لیکن اس دوران وہ ایک بچی کی ماں بن چکی تھیں ۔ وہ فلموں میں دوبار آئیں لیکن قسمت نے ان سے یاوری نہیں کی۔ اب نہ تو ناظرین ہی ان پر مہربان تھے اور نہ ہی ڈائریکٹرز۔
رینا نے اپنے فلمی سفر کا آغاز 1971ء میں کیا تھا ۔ ان کی پہلی فلم ”ضرورت“ تھی جو کامیاب رہی ۔ ڈائریکٹرز نے ان میں دلچسپی لینا شروع کی ۔ پھر ایک کے بعد ایک انہیں کئی فلمیں ملتی چلی گئیں مثلاً ”ملاپ“،” جنگل میں منگل“ اور” نئی دنیا نئے لوگ“۔ یہ فلمیں اچھی نہیں رہیں لیکن فلم ”جیسے کو تیسا “کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کی فلمیں ”عمر قید“،” زخمی“، ”کالی چرن“، ”ناگن“،” اپناپن“،” وشوناتھ“،” آشا“،” راکی“،” نصیب“،” صنم تیری قسم“، ”درد کا رشتہ“،” بغاوت“،” ارپن“،” اندھا قانون“،” جیوتی“اور ”غلامی “کامیاب فلموں میں شمار کی جاتی ہیں۔
رینا کو 1977ء میں فلم اپنا پن کے لئے فلم فیئر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔