افواجِ پاکستان اور ملک کی سیاسی قیادت نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کی مذمت کی ہے جب کہ اس واقعے پر ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکن سراپا احتجاج ہیں۔
واقعے کے بعد تحریکِ انصاف نے راولپنڈی، اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے سماجی میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی ریلی میں فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ وزیر داخلہ سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کا وہ عمران اوردیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیےدعاگو ہیں۔ سیکیورٹی اور واقعے کی تحقیقات میں وفاق پنجاب حکومت سےتمام ممکنہ تعاون کرے گا۔
عمران خان کی ریلی میں فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ وزیر داخلہ سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ عمران اوردیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیےدعاگو ہیں۔سکیورٹی/واقعے کی تحقیقات میں وفاق پنجاب حکومت سےتمام ممکنہ تعاون کرے گا۔ ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 3, 2022
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے کے بعد دورۂ چین سے متعلق آج ہونے والی پریس کانفرنس مؤخر کر دی ہے۔
پاکستان کی افواج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے نزدیک ہونے والا واقعہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور واقعے میں زخمی ہونے والے دیگر افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اپنے بیان میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کی مذمت کی ہے۔
میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کی مذمت کرتا ہوں اور زخمیوں کی صحتیابی کے لئیے دعا گو ہوں۔
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) November 3, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری نے بھی لانگ مارچ میں فائرنگ کے واقعے پر اظہارِ مذمت کیا ہے۔
Strongly condemn the attack on @ImranKhanPTI. Praying for his swift recovery.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2022
تحریکِ انصاف کا ردعمل
سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کی قیادت میں تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ پنجاب کے شہر وزیرِ آباد سے گزر رہا تھا کہ اس موقع پر قافلے میں موجود مرکزی کنٹینر پر فائرنگ ہوئی۔
کنٹینر پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما موجود تھے۔لانگ مارچ میں فائرنگ پر تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اس کو روک نہیں سکتے تو بزدلوں نے شہید کروانے کی کوشش کی. خان پر اللہ کا سایہ ہے اور انشاءاللہ بہت کام لینے ہیں قوم کے کپتان سے اللہ تعالیٰ نے ابھی
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 3, 2022
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے جائے وقوعہ پر مجمع سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ پاپولر لیڈرز کو راستے سے ہٹادیا جائے یا ان پر قاتلانہ حملہ کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے اور اس کا بدلہ لیا جائے گا۔
We will take revenge. Emotional speech of @fawadchaudhry #ImranKhan #PTI pic.twitter.com/RGfKH6w58w
— Adil Iqbal Malik (@786Adiliqbal) November 3, 2022
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے مبینہ حملہ آور کے بیان سے متعلق بھی شبہات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مخصوص چینل اور صحافی اس حملے کو کچھ اور رنگ دینا چاہتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ہم ذمے داران کی گردن تک پہنچیں گے۔
کچھ مخصوص چینل اور مخصوص صحافی اس کھلے قاتلانہ حملے کو جو رنگ دینا چاہ رہے ہیں یہ نہیں ہو گا، ہمارے ہاتھ تمباری گردن تک پہنچیں گے ، منٹوں میں WhatsApp مخصوص صحافیوں کو پہنچانا اور پھر خبریں بچلوانے سے ہمسئلہ حل نہی ہونا اس کا بدلہ ہو گا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 3, 2022
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ اس واقعے کے ذمے دار ہیں۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ رانا ثناء نے عمران خان کو قتل کی دھمکی دی تھی اور آج ہم نے دیکھا کہ قاتلانہ حملہ کردیا گیا۔رانا ثناءاللہ کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
Rana Sana threatened to murder IK & today we saw him attempt that. He should be arrested on attempted murder as his public statement bear witness to same. The string pullers, the Establishment will also be held responsible by the nation for this murderous attack on Imran Khan.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 3, 2022
ان الزامات پر وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان پر حملہ قابلِ مذمت ہے۔ واقعات کے حقائق سامنے نہ آنے تک غیر ذمے دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مبینہ حملہ آور کا بیان گجرات پولیس نے جاری کیا ہے اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو حقائق سامنے لانے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے وفاق صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون کرنے لیے تیار ہے اور اس کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایات جاری کردی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے مشتعل سپورٹر ، پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر باہر نعرے بازی اور پتھراو کر رہے ہیں۔ اس موقع پر پولیس کی نفری ان کے گھر بھجوا دی گئی ہے۔