پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے تحت ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا ہے۔
سانحہ ساہیوال کے مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد سے یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی ٹرینڈ کر رہا ہے اور لوگ اس فیصلے پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بیشتر صارفین اس فیصلے کے خلاف غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے انصاف کے منافی قرار دے رہے ہیں۔
جویریہ نعیم نامی ایک ٹوئٹر صارف نے سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے پر شرمسار اور معذرت خواہ ہیں۔ ہم آج بطور قوم ناکام ہو گئے ہیں۔
سانحہ ساہیوال میں زندہ بچ جانے والے بچوں کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ یہ سانحہ ان بچوں کو پوری زندگی ڈرائے گا۔
We are ashamed.We are sorry. We, as a nation, failed today.That barbaric incident will haunt these kids for life. Who is responsible for their irreparable loss?#Sahiwal pic.twitter.com/F0eBilMjBz
— Javaria naeem (@javaria_jn) October 24, 2019
شفق فاطمہ نامی ایک صارف نے کہا کہ میں نے پاکستان تحریکِ انصاف اور عمران خان کو ووٹ دیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ کوئی معاشرہ انصاف کے بغیر نہیں چل سکتا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کہاں ہے انصاف اور وہ وعدے؟ کہاں ہے تبدیلی؟
I voted for Pakistan Tahreek E INSAF....I voted for Imran khan who used to say "Koi Mashra insaf k baghir nahi chl skta" Where is insaf?? Where are those promises?? Where is that Damn CHANGE?? #Sahiwal
— Shafaq Fatimah (@FatimahShfk) October 24, 2019
فکس اٹ نامی ایک اکاؤنٹ نے سانحہ ساہیوال میں ہلاک اور زخمی ہونے والے خاندان کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے شعر بھی لکھا کہ
یہاں انصاف بکتا ہے، یہاں فرمان بکتے ہیں
ذرا تم دام تو بدلو، یہاں ایمان بکتے ہیں
یہاں انصاف بِکتا ہے. یہاں فرمان بکتے ہیں.ذرا تم دام تو بدلو، یہاں ایمان بکتے ہیں#Sahiwal #Fixit pic.twitter.com/AXDOHBof6B
— #Fixit (@fixitpak) October 24, 2019
ملیحہ ہاشمی نامی ایک خاتون صحافی نے کہا کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے ان پولیس والوں کو شک کا فائدہ دیا جنہوں نے معصوم شہریوں کو قتل کیا تھا۔
What a SHAME!Anti-Terrorism Court Judge gave the police officials, who KILLED the innocent citizens in #Sahiwal "benefit of the doubt"👎WHY not give this "benefit of the doubt" to those who got brutally killed & the little kids who lost their family? 💔#SahiwalIncident pic.twitter.com/7BqlFkBeus
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) October 24, 2019
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ شک کا فائدہ انہیں کیوں نہیں دیا گیا جو ظالمانہ طریقے سے قتل کر دیے گئے یا پھر ان بچوں کو شک کا فائدہ کیوں نہیں دیا گیا جنہوں نے اس سانحے میں اپنے خاندان کو کھو دیا؟
دی ایکسیپشن نامی اکاؤنٹ نے ٹوئٹ کی کہ میں اپنے وعدے کے مطابق سانحہ ساہیوال کے معصوم بچوں کو انصاف نہ ملنے پر پاکستان تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔
میں اپنے وعدے کیمطابق #سانحہ_ساہیوال کے معصوم بچوں کو انصاف نہ ملنے پر #PTI کی ہر طرح کی سیاسی،معا شرتی اور اخلاقی سپورٹ سے لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔ایسے عادل حکمرانوں پر ہزار بار لعنت ہے جنہوں نے ان معصوم بچوں کو آج دوسری دفعہ موت دی ہے۔😥#Sahiwal#JusticeForSale
— The Exception💧 (@_TheException_) October 24, 2019
فیصل نامی ایک ٹوئٹر صارف نے عمران خان کی پرانی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اس شخص کو جگا کر بتا دے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے تمام ’دہشت گرد‘ بری ہو چکے ہیں۔
I think he%27s still in qatar.Koie is admi ko jaga kar bata de , all CTD terrorists are exonerated. #Sahiwal #SahiwalIncident https://t.co/4s02ozl60X
— Faisal (@FaisalViewss) October 24, 2019
نامور صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹ کی کہ عدلیہ کے لیے شرم کا مقام ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔
Shame on judiciary.....an anti terrorism court exonerates all LEA personnel in #Sahiwal incident
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) October 24, 2019
عثمان قاضی نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال کے دن جب انہیں خبر ملی کہ آپریشن حساس اداروں کی زیر نگرانی کیا گیا تھا تو وہ تب سے ایسے ہی فیصلے کی توقع کر رہے تھے۔
سانحے کے دن جب خبر آئی کہ آپریشن حساس اداروں کی زیر نگرانی کیا گیا تھا تو میں تب سے ہی ایسے ہی فیصلے کی توقع کر رہا تھا۔
— Usman Qazi (@UsmanQazi1) October 24, 2019
عاطف توقیر نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ آج بنگلہ دیش میں 18 سالہ لڑکی کو زندہ جلانے کے ایک مقدمے میں مذہبی مدرسے کے استاد سمیت 16 افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔
SEE ALSO: بنگلہ دیش: لڑکی کو زندہ جلانے کے الزام میں 16 افراد کو سزائے موتانہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اپریل میں پیش آیا تھا جب کہ فیصلے میں 62 دن لگے۔ دوسری جانب آج ہی پاکستان میں سانحۂ ساہیوال کے تمام ملزمان باعزت بری کر دیے گئے۔
بنگلہ دیش میں آج ریپ کی کوشش کا الزام واپس نہ لینے پر 18 سالہ لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے میں مذہبی مدرسے کے پرنسپل سمیت 16 افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔ واقعہ اپریل میں پیش آیا اور فیصلے میں 62 دن لگے۔ آج ہی پاکستان میں سانحہ ساہیوال کے تمام ملزمان باعزت بری کر دیے گئے۔
— Atif Tauqeer (@atifthepoet) October 24, 2019
معروف صحافی حامد میر نے اپنی ٹوئٹ میں سوال کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے ملزموں کو عبرتناک سزا دلوانے کا وعدہ کیا تھا لیکن عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے، کیا ریاست مدینہ میں ایسے سانحے کے ذمہ دار رہا ہو سکتے ہیں؟
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے ملزموں کو عبرتناک سزا دلوانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس سانحے کے ملزمان کو عدالت نے شک کی بنیاد پر بری کر دیا ہے، کیا ریاست مدینہ میں ایسے سانحے کے ذمہ دار رہا ہو سکتے ہیں؟#CapitalTalk
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) October 24, 2019