امریکی محکمہ خارجہ، کانگریس کے رکن اور آزادی اظہار کی تنظیمیں پاکستان پر زور دے رہی ہیں کہ وہ وہ آزادی اظہار کا احترام کرتے ہوئے ایکس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بحال کرے۔
پاکستان میں پلیٹ فارم X پر بندش کے بارے میں صحافیوں کے تخفظ کی بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا “پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X تک رسائی مسلسل پانچویں دن بھی محدود ہے۔ حکام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانا چاہیے اور پاکستان میں انتخابات کے بعد کے مسائل کے بارے میں میڈیا رپورٹنگ کی سہولت کے لیے معلومات کے آزادانہ پھیلاؤ کی اجازت دینی چاہیے۔”
#Pakistan: Social media platform X remains restricted for the fifth day in a row. Authorities must ensure unfettered access to social media platforms and allow a free flow of information to facilitate media reporting about post-election issues in Pakistan #KeepItOn https://t.co/Exx75T12hJ
— CPJ Asia (@CPJAsia) February 21, 2024
اس سے پہلے ٹیکساس میں کانگریس کے ایک رکن گریگ سازر نے امریکی محکمہ خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر بندش ختم کرنے کے لیے پاکستان پر زور دے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا “پاکستانی انتخابات کے بعد کی مداخلت کو بے نقاب کرنے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اب پاکستانی حکام مسلسل تیسرے دن بھی ٹوئٹر تک رسائی بند کر رہے ہیں۔ محکمہ خارجہ کو (پاکستانی ) حکام سے ٹویٹر تک رسائی بحال کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ہمارے اتحادیوں کو آزادی اظہار اور جمہوریت کے بنیادی معیارات پر پورا اترنا چاہیے۔
Pakistanis use Twitter to expose post-election interference. But now, Pakistani authorities are blocking Twitter access for the third straight day.@StateDept should demand authorities restore access to Twitter. Our allies should meet basic standards of free speech & democracy. https://t.co/dMuCFIofaC
— Congressman Greg Casar (@RepCasar) February 20, 2024
انٹرنیٹ پر پابندیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم ’نیٹ بلاکس‘ نے اپنی ایک ٹیوٹ میں لکھا “ میٹرکس سے پتہ چلتا ہے کہ مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق انکشافات کے پلیٹ فارم پر گردش کرنے کے بعد ہفتہ کے روز یعنی چار دن سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر ٹیوٹر یا ایکس پر پابندی عائد ہے۔ یہ اقدام جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کے استعمال میں نمایاں طور پر رکاوٹ ہے۔”
⚠️ Update: Metrics show that X/Twitter remains largely restricted in #Pakistan past the four-day mark; imposed on Saturday as disclosures relating to election fraud circulated on the platform, the measure significantly hinders the exercise of democracy and media freedom 📉 pic.twitter.com/cq2UXlLnRC
— NetBlocks (@netblocks) February 21, 2024
امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو ہفتہ وار بریفینگ میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا ’’ہم پاکستان سے آزادی اظہار کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ، اظہار رائے اور سوشل میڈیا جس میں ٹویٹرتک، جسے اب ’ ایکس‘ کہا جاتا ہے، رسائی کو بحال کیا جائے۔‘‘
پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا ’’ہمیں پاکستان میں آزادی اظہار، اس پر رپورٹنگ اور اجتماع پر کسی بھی قسم کی پابندیوں پر تشویش ہے، جس میں حکومت کی طرف سے جزوی یا مکمل انٹرنیٹ بندش اور یقیناً سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شامل ہیں۔‘‘
پاکستان میں اتحادی حکومت کی تشکیل سے متعلق میتھیو ملر نے کہا “جب بھی آپ کسی بھی ملک کے اندر اتحادی سیاست ہوتے دیکھتے ہیں تو یہ خود اس ملک کا فیصلہ ہوتا ہے، نہ کہ ایسی چیز جس پر ہم غور کریں۔”
پاکستانی انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق انہوں نے امریکہ کا موقف ایک بار پھر دہرایا “ ہم خاص طور پر بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔"