ماہرین کے مطابق پاکستان میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں میں ایک بڑی تعداد گندے پانی کے استعمال کی وجہ سے بیمار ہوتی ہے۔
پاکستان میں حالیہ بارشوں اور ان کے بعد جمع ہونے والا پانی مختلف بیماریوں کا سبب بنا ہے اور اسپتالوں میں پیٹ اور آنتوں کے بہت سے کیسز دیکھے جا رہے ہیں اور مزید کیسس سامنے آنے کا خدشہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان پیڈیاٹرک اسسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’مون سون میں دست، پیچش ، ٹائفائیڈ اور دیگر امراض بڑوں میں بھی بڑھ جاتے ہیں لیکن بچوں میں گندے پانی میں کھیلنے، تالاب وغیرہ میں نہانے اور اس دوران ان کے پیٹ میں یہ گندا پانی چلے جانے اور کم عمری میں قوتِ مدافعت کم ہونے کی وجہ سے یہ بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔‘
پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن نے کہا، ’مون سون میں جگہ جگہ پانی جمع ہوجاتا ہے۔ مکھیوں اور مچھروں کی بہتات ہو جاتی ہے اور یوں ان مکھیوں کا گندگی پہ بیٹھنا اور پھر ہمارے کھانے پہ بیٹھنا پیٹ اور آنتوں کے مختلف امراض کا سبب بنتا ہے۔ مچھر ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض پھیل جاتے ہیں۔ کراچی جیسے شہر میں جہاں پانی کی لائن اور گٹر کی لائن مل جانے کے واقعات عام دنوں میں بھی ہوتے ہیں، بارش کے کھڑے پانی کی وجہ سے یہ مسئلہ اور بھی بڑہ جاتا ہے اور یہ گندا پانی پینے سے لوگ دست، ہیپاٹایٹس یعنی جگر کی سوزش جیسے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔‘
پروفیسر صاحب نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر پہ خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ فلٹر کیا ہوا اور اُبلا ہوا صاف پانی استعمال کرنے سے پیٹ اور آنتوں کے زیادہ تر امراض سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں میں ایک بڑی تعداد گندے پانی کے استعمال کی وجہ سے بیمار ہوتی ہے اور اگر عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے تو لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد بیمار ہونے سے بچ جائے گی اور ان بیماریوں پر ضائع ہونے والے وسائل دوسرے مریضوں پر استعمال کئے جا سکیں گے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان پیڈیاٹرک اسسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’مون سون میں دست، پیچش ، ٹائفائیڈ اور دیگر امراض بڑوں میں بھی بڑھ جاتے ہیں لیکن بچوں میں گندے پانی میں کھیلنے، تالاب وغیرہ میں نہانے اور اس دوران ان کے پیٹ میں یہ گندا پانی چلے جانے اور کم عمری میں قوتِ مدافعت کم ہونے کی وجہ سے یہ بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔‘
پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن نے کہا، ’مون سون میں جگہ جگہ پانی جمع ہوجاتا ہے۔ مکھیوں اور مچھروں کی بہتات ہو جاتی ہے اور یوں ان مکھیوں کا گندگی پہ بیٹھنا اور پھر ہمارے کھانے پہ بیٹھنا پیٹ اور آنتوں کے مختلف امراض کا سبب بنتا ہے۔ مچھر ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض پھیل جاتے ہیں۔ کراچی جیسے شہر میں جہاں پانی کی لائن اور گٹر کی لائن مل جانے کے واقعات عام دنوں میں بھی ہوتے ہیں، بارش کے کھڑے پانی کی وجہ سے یہ مسئلہ اور بھی بڑہ جاتا ہے اور یہ گندا پانی پینے سے لوگ دست، ہیپاٹایٹس یعنی جگر کی سوزش جیسے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔‘
پروفیسر صاحب نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر پہ خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ فلٹر کیا ہوا اور اُبلا ہوا صاف پانی استعمال کرنے سے پیٹ اور آنتوں کے زیادہ تر امراض سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں میں ایک بڑی تعداد گندے پانی کے استعمال کی وجہ سے بیمار ہوتی ہے اور اگر عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے تو لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد بیمار ہونے سے بچ جائے گی اور ان بیماریوں پر ضائع ہونے والے وسائل دوسرے مریضوں پر استعمال کئے جا سکیں گے۔