لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راستے بند، گلگت بلتستان میں خوراک کی قلت

فائل فوٹو

گلگت بلتستان کے ایک عہدیدار کے بقول اس تجربے سے سیکھتے ہوئے حکومت نے مستقل بنیادوں پر کم از کم تین ماہ کے لیے گندم اور ایندھن ذخیرہ رکھنے کے فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی استعداد میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں سڑکیں بند ہونے سے علاقے میں خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بارشوں کے نتیجے میں ہونی والی لینڈ سلائیڈنگ یعنی مٹی کے تودے اور پتھر گرنے سے 200 مقامات پر شاہراہ قراقرم بند ہو گئی تھی جو گلگت بلتستان کو باقی ملک سے جوڑے کا اہم ذریعہ ہے۔

علاقے کے محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر فاروق احمد نے بتایا کہ شاہراہ بند ہونے سے محکمہ خوراک کے لیے پنجاب سے ماہانہ گندم لے جانے والے ٹرکوں کی ترسیل رک گئی مگر اس وقت صورتحال قابو میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ شاہراہ پر اتنی زیادہ لینڈ سلائیڈنگ ہوئی مگر اکثر مقامات کو فوراً ہی صاف کر دیا گیا مگر دو جگہ اتنے بھاری پتھر گرے کہ انہیں ہٹانے میں کافی وقت لگا۔

فاروق احمد کے بقول جمعرات کی رات سڑک کو صاف کر کے ٹریفک کو بحال کر دیا گیا ہے اور محکمہ خوراک کے ٹرکوں کی نقل و حمل شروع ہو گئی ہے جبکہ زندگی تیزی سے معمول کی طرف آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تجربے سے سیکھتے ہوئے حکومت نے مستقل بنیادوں پر کم از کم تین ماہ کے لیے گندم اور ایندھن ذخیرہ رکھنے کے فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی استعداد میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں غیرمعمولی بارشوں سے پاکستان کے شمالی حصوں میں وسیع پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔

فاروق احمد کا کہنا تھا کہ 35 سال میں پہلی مرتبہ مارچ اور اپریل میں اتنی زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والا موسمیاتی تغیر ہے۔ اب تک ان بارشوں میں لگ بھگ 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم نے گلگت بلتستان کے محصور علاقوں کے لیے پانچ C-130 مال بردار طیاروں کے ذریعے 28 ٹن امدادی سامان بھجوایا ہے۔

امدادی سامان کی آخری کھیپ جمعرات کو بھیجی گئی جس میں آٹھ ٹن آٹا بھی شامل تھا۔