پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں جمعہ کو ہونے والی شدید بارش اور آندھی کے باعث گھروں کی چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے جب کہ 50 زائد افراد زخمی ہوئے۔
آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے 'پی ڈی ایم اے' کی طرف سے ہفتہ کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ہونے والی بارش اور شدید آندھی کے باعث مختلف مقامات پر گھروں کی چھتیں گر گئیں۔
بارش سے ہونے والی تباہی کے بعد ہلاک ہونے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے جب کہ ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔
سب سے زیادہ یعنی پانچ ہلاکتیں پشاور کے علاقے وزیر باغ میں ہوئیں جب کہ دیگر متاثرہ علاقوں میں آفریدی آباد، اخن آباد، لڑاما، ہزار خوانی، لنڈی سڑک، گل آباد، شریف آباد اور وحید آباد شامل ہیں۔
زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں سے 40 کو طبی امداد کے بعد فارغ کیا جا چکا ہے۔
اب بھی ایک درجن سے زائد زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
تیز ہواؤں کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کھمبے گر گئے جب کہ بارش کی وجہ سے بجلی فراہم کرنے والے متعدد ’فیڈر‘ ٹرپ کر جانے سے شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی منقطع ہو گئی۔
امدادی ٹیمیں اور متعلقہ ادارے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ایک ادارے کے عہدیدار عروج شیرازی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا تھا جب کہ درخت گرنے سے راستے بند تھے جنہیں دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ اپنی جماعت کے احتجاجی مارچ کے لیے اسلام آباد میں ہیں تاہم انھوں نے صوبائی انتظامیہ کو امدادی کاموں کو تیز اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کا کہا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ پنجاب حکومت کی طرف سے پشاور میں بارش اور طوفان سے متاثرین کے لیے امداد بجھوانے کے اعلانات بھی کیے گئے ہیں۔