بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے نواحي علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ پر خودکش حملے میں چار اہل کار ہلاک اور سات دوسرے زخمی ہو گئے جن میں سے دو کی حالت تشویش نا ک بتائی گئی ہے ۔
پولیس حکام کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے نواحي علاقے نو حصار میں کو ئٹہ شہر کی طرف آنے والے راستے پر سیکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ میں بُدھ کی رات کو ایک شخص داخل ہوا اور اہل کاروں کے قریب جا کر اُس نے خود کو بم دھماکے سے اڑا دیا۔
دھماکے کی زد میں وہاں موجود 11 اہل کار آ گئے۔ دھماکے کے بعد شديد ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور بعد ازاں زخمیوں کو کو ئٹہ منتقل کر دیا گیا۔
شہر سے کافی دور ہونے کے باعث چار اہل کار زیادہ خون بہہ جانے سے دم توڑ گئے جبکہ دیگر سات زخمیوں کو ملٹری اسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔
واقعہ کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔
اس سے پہلے کوئٹہ شہر میں پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کی گاڑی پر فائرنگ سے انسدادِ دہشت گردی فورس کے دو اہل کار ہلاک اور ایک راہ گیر بچہ زخمی ہوگیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ڈی ایس پی حمید اللہ دشتی بدھ کی صبح اپنے گھر سے عدالت جارہے تھے جب راستے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر شدید فائرنگ کر دی۔ حملے میں حمید اللہ دشتی محفوظ رہے البتہ گاڑی کے عقبی حصے میں موجود ان کے دو محافظ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ان دونوں واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحر یک طالبان پاکستان نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں گذشتہ سال سے پولیس افسران پر حملوں میں شدت آئی ہے۔ گذشتہ سال پولیس کے چار اعلیٰ افسران کو خودکش حملوں اور ہدف بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔ ان تمام واقعات کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔