بلوچستان ہائیکورٹ نے سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ نواب اکبر بگٹی کے پوتے نواب میر عالی بگٹی کو رواں ماہ 25 جو لائی کو ہونے والے عام انتخابات کےلئے اہل، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک کو نا اہل قرار دے دیا ہے۔
بلو چستان ہائیکورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل دو رُکنی ڈویژنل بنچ نے پیر کو الیکشن ٹر یبونل اور ریٹرننگ أفسر کے فیصلے کو منسوخ کر تے ہوئے نواب عالی بگٹی کو آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
اس سے پہلے ریٹر ننگ أفسر ڈیرہ بگٹی نے حلقہ پی بی 10 سے نواب عالی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے تھے اور کہا تھا کہ بگٹی قبیلے کے سربراہ نواب عالی کے سیاسی مخالفین نے الزام عائد کیا ہے کہ نواب عالی بگٹی نے کاغذات نامزدگی جمع کر اتے وقت اپنے صحیح اثاثے ظاہر نہیں کئے ہیں، بعد الیکشن ٹربیونل نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا ۔
بلوچستان کی صوبائی کابینہ کے سابق وزیر داخلہ میر سر فراز بگٹی نے نواب عالی بگٹی کے کاغذات نامزدگی صحیح اثاثے ظاہر نہ کرنے، اور کاغذات نامزدگی میں اُن کے نام کی تجویز اور تائید کرنے والے دونوں افراد کا تعلق کسی دوسرے ضلع سے ہونے پر اعتراض کیا تھا جس پر اُن کا غذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔
نواب عالی بگٹی نے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کر تے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات میں اگر اپنے حلقے سے کامیاب ہوئے تو وہ اپنے بگٹی قبیلے کے لوگوں کو دو بار اپنے گھر وں میں آباد کرنے اور اُن کے نقصانات کے ازالے کے لئے اپنی تمام صلاحیتں بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بگٹی قبیلے کے لوگ اس وقت صوبہ پنجاب، صوبہ سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تمام لوگوں کو واپس اپنے ضلع میں لانے اور اپنے گھروں میں آباد کرنے کے لئے اُن کے پاس وسائل نہیں ہیں ۔ حلقے سے کامیاب ہونے کی صورت میں وہ حکومت کے تعاون سے ان کو واپس لانے اور اپنے علاقوں میں آباد کرنے کی کو شش کرینگے۔
بلو چستان ہائیکورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل دو رُکنی ڈویژنل بنچ نے پیر کو ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر علی مدد جتک کو نا اہل قرار دے دیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی31 کو ئٹہ سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے۔
میر علی مدد جتک کو ریٹرننگ افسر نے جعلی ڈگر ی کیس میں سزا ہونے پر انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نا اہل قرار دیا تھا ۔ اس فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ کے اپیلٹ ٹربیونل نے بھی برقرار رکھا تھا جس کے خلاف پی پی پی کے صوبائی صدر بلوچستان ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جو خارج کردی گئی۔
بی ایچ سی کے اسی دو رکنی بنچ نے پاکستان تحر یک انصاف کے صوبائی صدر سر دار یار محمد رند کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ سر دار یار محمد رند کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر اور اپیلٹ ٹربیونل نے جعلی ڈگری جمع کر انے اور قتل و اغوا برائے تاوان کے کئی واقعات کے ایف آئی ار میں اُن کا درج ہونے پر مسترد کر دئیے تھے جس کے خلاف سر دار یار محمد نے بی ایچ سی میں اپیل کی تھی۔