جس مقام پر یہ دھماکا ہوا اُس سے کچھ ہی فاصلے پر کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادار‘ کا دفتر بھی ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات کو بم دھماکے سے کم از کم دو افراد ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکا کوئٹہ کے مصروف علاقے ڈبل روڈ پر ہوا اور پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ بارودی مواد ایک سائیکل پر رکھا گیا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا۔
پولیس کے مطابق جس سائیکل میں بم نصب کیا گیا تھا اُسے گاڑیوں کے درمیان کھڑا کیا گیا تھا۔
ہلاک و زخمی ہونے والے راہگیر تھے۔ جس مقام پر یہ دھماکا ہوا اُس سے کچھ ہی فاصلے پر کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادار‘ کا دفتر بھی ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر وہاں تک لوگوں کو جانے سے روک دیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا جب کہ بعض عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس دھماکے کا ہدف کون تھا۔ کوئٹہ میں اس سے قبل عوامی مقامات اور سکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
بلوچستان کئی سالوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے تاہم حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نسبتاً کمی آئی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کی اعلیٰ سیاسی قیادت یہ کہتی آئی ہے کہ صوبے میں قیام امن کے لیے مذاکرات کے ذریعے ناراض بلوچ رہنماؤں کے تحفظات دور کرنے اور اُنھیں قومی دھارے میں لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یہ دھماکا کوئٹہ کے مصروف علاقے ڈبل روڈ پر ہوا اور پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ بارودی مواد ایک سائیکل پر رکھا گیا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا۔
پولیس کے مطابق جس سائیکل میں بم نصب کیا گیا تھا اُسے گاڑیوں کے درمیان کھڑا کیا گیا تھا۔
ہلاک و زخمی ہونے والے راہگیر تھے۔ جس مقام پر یہ دھماکا ہوا اُس سے کچھ ہی فاصلے پر کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادار‘ کا دفتر بھی ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر وہاں تک لوگوں کو جانے سے روک دیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا جب کہ بعض عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس دھماکے کا ہدف کون تھا۔ کوئٹہ میں اس سے قبل عوامی مقامات اور سکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
بلوچستان کئی سالوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے تاہم حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نسبتاً کمی آئی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کی اعلیٰ سیاسی قیادت یہ کہتی آئی ہے کہ صوبے میں قیام امن کے لیے مذاکرات کے ذریعے ناراض بلوچ رہنماؤں کے تحفظات دور کرنے اور اُنھیں قومی دھارے میں لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔