کوئٹہ :خودکش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعد اد 65، شہر میں جزوی ہڑتال

یوم القدس کے موقع پر کو ئٹہ میں نکالی گئی ریلی پر جمعہ کوہونے والے خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 65 ہو گئی ہے جب کہ اس حملے میں زخمی ہونے والے 150 سے زائد افراد میں سے اب بھی بیشتر شہر کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ ہفتہ کوبم حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف کو ئٹہ میں جزوی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔

ہڑتال کی اپیل شیعہ کانفرنس کی طر ف سے کی گئی ۔ شہر کے مرکز ی علاقو ں کی دُکانیں ، کاروباری مر اکز، بنک اور اسکو ل مکمل طور پر بند رہے جب کہ شہر میں ٹر یفک معمول سے کم او ر فضا سوگوار رہی۔ پو لیس کنٹرول سینٹر کے ایک افسر محمد سلطان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بر قرار رکھنے کے لیے پو لیس ، انسداد دہشت گردی فورس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد مختلف حساس مقامات پر تعینات کی گئی ہے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کوئٹہ میزان چوک پر ہونے والے خود کش دھماکے میں قیمتی جانوں کے زیاں کے بعد تمام قانون نافذکرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کوئٹہ شہر کے بازاروں میں کسی بھی فرقے کو جلوس نکالنے کی اجازت نہ دی جائے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ تمام مذہبی جلوس مخصوص مقامات تک ہی محدود رکھے جائیں گے اور حکومت اس فیصلے پرسختی سے عمل درآمدکرائے گی۔

حکومت بلوچستان کے ایک اور اعلامیہ کے مطابق میزان چو ک پر ہونے والے دھماکے کے بعد کوئٹہ پولیس کے سربراہ غلام شبیر شیخ کا تبادلہ کر کے ان کی جگہ پر عابد حسین نوتکانی کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔

حکومت بلو چستان نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل جوڈیشل ٹربیونل کے قیام کی ہدایت کی ہے جو واقعہ کی مکمل تفتیش کرکے اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گا۔

صوبائی حکومت کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک وزارتی کمیشن کے قیام کی ہدایت بھی کی ہے۔ کمیشن دہشت گردی کے واقعے کے تناظر میں شہر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے عوام کے درمیان یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کرے گا۔ کمیشن دہشت گردی کے ایسے واقعات کے محرکات کا جائزہ لینے کے علاوہ ان کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی مرتب کرے گا۔