ضلع قلعہ عبداللہ میں ایف سی کمانڈنٹ کے قافلے پر حملہ، تین زخمی

فائل

پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریبی ضلع قلعہ عبداللہ و چمن میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے میں تین سیکورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کر لی ہے۔

کوئٹہ میں مصدقہ سیکورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی رات کو فرنٹیر کور بلوچستان کے کمانڈانٹ کرنل خُرم ایک قافلے میں چمن جا رہے تھے۔

راستے میں کوئٹہ چمن قومی شاہراہ پر درہ خوجک کے قریب شیلہ باغ کے مقام پر کمانڈانٹ کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول حملہ کیا گیا، جس سے گاڑی میں سوار تین اہلکار زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

حملے میں کرنل خُرم محفوظ رہے۔ دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے کھڑی کی گئی ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، جس میں اُس وقت دھماکہ کیا گیا جب ایف سی کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کوئٹہ چمن شاہراہ کو تھوڑی دیر کے لئے بند کیا گیا اور علاقے کو چیک کرنے کے بعد شاہراہ کھول دی گئی۔

دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کر لی ہے۔

تحریک کے ترجمان محمد خُراسانی نے میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تحر یک کے ایم ایس جی فورس نے ایف سی کمانڈانٹ پر کامیاب حملہ کیا ہے۔

جمعے کو ہی نمازہ جمعہ کے وقت کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں ایک مسجد کے اندر ہونے والے دھماکے میں مسجد کے خطیب کے ساتھ تین افراد ہلاک اور ستائیس زخمی ہوگئے تھے۔

چند روز قبل سٹیلائٹ ٹاﺅن میں ایک مسجد کے قریب بم حملے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ ہرنائی میں ایف سی کی گاڑی پر حملے میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

رواں ماہ گوادر میں ایک ہوٹل پر حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ اس سے پہلے شیعہ ہزارہ برادری پر ہونے والے خودکش حملے میں23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔