روسی صدر نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے روس کی مضبوطی اور عروج کی علامت قرار دیا۔
واشنگٹن —
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین سے علیحدہ ہو کر روس کے ساتھ الحاق کرنے والے علاقے کرائمیا کا دورہ کیا ہے جس کی امریکہ، یوکرین اور یورپی یونین نے مذمت کی ہے۔
صدر پیوٹن رواں سال مارچ میں روس سے الحاق کرنے والے کرائمیا کے پہلے دورے پر جمعے کو علاقے کے مرکزی شہر سیوسٹوپول پہنچے جہاں انہوں نے ایک فوجی پریڈ سے خطاب کیا۔
صدر پیوٹن نے یہ دورہ دوسری جنگِ عظیم میں روس کی فتح کی سال گرہ کے موقع پر کیا ہے جس کے سلسلے میں جمعے کو ماسکو سمیت روس کے کئی شہروں میں تقریبات منعقد ہوئیں۔
سیوسٹوپول میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے روس کی مضبوطی اور عروج کی علامت قرار دیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ خطے کے مسائل کے خاتمے اور ترقی کےلیے ابھی مزید سفر باقی ہے۔
یوکرین، امریکہ اور یورپی یونین نے صدر پیوٹن کے اس دورے کی مذمت کرتے ہوئے اسے یوکرین کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ سمیت بیشتر یورپی ممالک نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن کے دورۂ کرائمیا پر تنقید کرتے ہوئے اسے "اشتعال انگیز" اور "غیر ضروری" قدم قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ کرائمیا یوکرین ہی کا حصہ ہے اور امریکہ اس ضمن میں روس کی جانب سے اٹھائے جانے والے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن کی ایک ترجمان نے صدر پیوٹن کے دورے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم میں فتح کی سال گرہ روس اور یورپ کے لیے یکساں اہمیت کی حامل ہے اور اس موقع پر کرائمیا کے غیر قانونی الحاق کو نمایاں کرنے کا روسی اقدام ناقابلِ قبول ہے۔
صدر پیوٹن رواں سال مارچ میں روس سے الحاق کرنے والے کرائمیا کے پہلے دورے پر جمعے کو علاقے کے مرکزی شہر سیوسٹوپول پہنچے جہاں انہوں نے ایک فوجی پریڈ سے خطاب کیا۔
صدر پیوٹن نے یہ دورہ دوسری جنگِ عظیم میں روس کی فتح کی سال گرہ کے موقع پر کیا ہے جس کے سلسلے میں جمعے کو ماسکو سمیت روس کے کئی شہروں میں تقریبات منعقد ہوئیں۔
سیوسٹوپول میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے روس کی مضبوطی اور عروج کی علامت قرار دیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ خطے کے مسائل کے خاتمے اور ترقی کےلیے ابھی مزید سفر باقی ہے۔
یوکرین، امریکہ اور یورپی یونین نے صدر پیوٹن کے اس دورے کی مذمت کرتے ہوئے اسے یوکرین کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ سمیت بیشتر یورپی ممالک نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن کے دورۂ کرائمیا پر تنقید کرتے ہوئے اسے "اشتعال انگیز" اور "غیر ضروری" قدم قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ کرائمیا یوکرین ہی کا حصہ ہے اور امریکہ اس ضمن میں روس کی جانب سے اٹھائے جانے والے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن کی ایک ترجمان نے صدر پیوٹن کے دورے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم میں فتح کی سال گرہ روس اور یورپ کے لیے یکساں اہمیت کی حامل ہے اور اس موقع پر کرائمیا کے غیر قانونی الحاق کو نمایاں کرنے کا روسی اقدام ناقابلِ قبول ہے۔