یوکرین سمیت سابق سوویت یونین کے ملکوں میں تصادم یونین ٹوٹنے کا نتیجہ ہیں: پوٹن

پوٹن

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ یوکرین سمیت سابق سوویت یونین یا یو ایس ایس آر کے ملکوں میں تصادم سوویت یونین ٹوٹنے کا نتیجہ ہیں۔

پوٹن نے سابقہ سوویت یونین کی ریاستوں کے انٹیلی جینس سربراہوں کے ساتھ ایک" ٹیلیوائیزڈ میٹنگ" میں کہا کہ یہ دیکھنا کافی ہے کہ اس وقت روس اور یوکرین کے درمیان کیا ہو رہا ہے۔ اور یہ دیکھنا بھی کافی ہے کہ سی آئی ایس ملکوں کی سرحدوں پر کیا ہو رہا ہے۔ اور یہ سب کچھ بلا شبہہ سوویت یونین ٹوٹنے کا نتیجہ ہے۔

واضح رہے کامن ویلتھ آف انڈیپینڈنٹ سٹیٹس سابق سوویت یونین سے آزاد ہونے والے ممالک پر مشتمل تنظیم ہے جس کا کام ان ممالک کے مابین معاشی، سیاسی اور عسکری تعاون پیدا کرنا ہے۔

SEE ALSO: یوکرین کے چار مقبوضہ علاقوں میں روس کے ساتھ انضمام پر ریفرنڈم, کیف اور مغرب نےمسترد کر دیا

یوکرین میں فوجی کارروایئوں کے ساتھ ساتھ سابقہ سوویت سلطنت کے متعدد حصوں میں پھر سے مسلح تصادم لوٹ آئے ہیں۔

گزشتہ ماہ وسطی ایشیا کے خطے کے دو ملکوں کرغستان اور تاجکستان کے درمیان جھڑپوں کے علاوہ آرمینیا اور آذر بائی جان کے درمیان بھی لڑائی ہوئی۔

پوٹن نے یہ کہتے ہوئے مغرب کی جانب اشارہ کیا کہ وہ سوویت یونین کے بعد کے دور میں ان علاقوں میں نئے تصادموں کو مبینہ طور پر بھڑکانے کے لئے منظر ناموں پر کام کر رہا ہے۔

پوٹن کی یہ باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب ایک روز بعد ماسکو یوکرین کے ان چار خطوں کو باضابطہ طور پر ملک میں شامل کرنے جا رہا ہے جو اس کے قبصے میں ہیں۔ اس روسی اقدام سے یوکرین کے تصادم کے بگڑنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا یورپ دوسری سرد جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے؟

پوٹن نے کہا کہ ہم ایک نئے عالمی نظام کو تشکیل پاتا دیکھ رہے ہیں، جو ایک مشکل عمل ہے۔ بقول پوٹن یہ بات ان کے مغرب کے زوال پذیر اثر کے بارے میں سابقہ بیانات کی صدائے باز گشت تھی۔

پوٹن، جواگلے ہفتے ستر برس کے ہو جائیں گے اور جنہوں نے سابقہ سوویت یونین کی سیکیورٹی سروسز کے جی بی میں خدمات انجام دیں،تواتر کے ساتھ یو ایس ایس آر کے بارے میں پرانی یادوں کے حوالے سے تقریریں کرتے رہتے ہیں۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے جب کہ روسی مرد ریزرو فوجیوں کی طلبی سے بچنے کے لئے ملک سے بھاگ رہے ہیں اور سابقہ سوویت ریاست قزاقستان سمیت دوسرے ممالک جا رہے ہیں۔ قزاقستان کے صدر نے بھرتی سے بچ کر بھاگنے والے روسیوں کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے۔