|
ویب ڈیسک _ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اگر کسی مغربی ملک نے، جو جوہری توانائی کا بھی حامل ہو، روس کے اندر حملے کے لیے یوکرین کی مدد کی تو ماسکو اس کو دونوں ممالک کا مشترکہ حملہ تصور کرے گا۔
پوٹن کا یہ بیان بدھ کو روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران سامنے آیا جس میں انہوں نے ملک کے نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں تبدیلی کا اعلان بھی کیا۔
پوٹن نے روس کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق نظرِ ثانی ڈاکٹرائن کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی کہ روسی سر زمین پر مشترکہ حملے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تجویز پر بھی غور کر سکتا ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ روس یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔ لیکن روس کی نظرِ ثانی ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تجویز شامل ہے۔
پوٹن اس سے قبل امریکہ اور مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر انہوں نے یوکرین کو روسی سرزمین پر مغربی ممالک کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دی تو اس سے روس اور نیٹو ممالک کے درمیان جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان تین سال سے جاری جنگ میں ماسکو آہستہ آہستہ یوکرین کی سرزمین پر کنٹرول حاصل کر رہا ہے۔ روس مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کی حمایت پر تنقید بھی کرتا رہا ہے۔
برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کے مطابق یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے برطانیہ کے اسٹارمی شیڈو میزائل اور امریکی ساختہ ایٹاکمز میزائل کے استعمال کی اجازت مانگ رہے ہیں۔
صدر پوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین کی جانب سے روسی سرزمین پر میزائل، ایئرکرافٹ اور ڈرون مارے جانے سے متعلق ماسکو کو 'قابلِ بھروسہ معلومات' ملیں تو روس بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرے گا۔
صدر پوٹن کی دھمکی پر یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف اینڈریو یارمک نے روس کے نئے نیوکلیئر ڈاکٹرائن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے پاس اب ایٹمی بلیک میلنگ کے علاوہ دنیا کو ڈرانے کا کوئی آلہ نہیں ہے اور اب یہ آلے کام نہیں کریں گے۔
روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
SEE ALSO: بھارتی گولہ بارود یورپی خریداروں کے ذریعے یوکرین منتقل: رپورٹسروس نے بدھ کی صبح یوکرین کے شمال مغربی علاقے خارکیف میں جہازوں کی پارکنگ لاٹ کو نشانہ بنایا جب کہ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والے حملے میں تین افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
یوکرین نے بدھ کو کہا ہے کہ اس نے ایک روز کے دوران روس کے 32 میں سے 28 ڈرونز اور آٹھ میں سے چار میزائل مار گرائے ہیں۔
یوکرین کے ساحلی شہر اوڈیسہ کے گورنر اولی کپر نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے آنے والا میزائل ایک مقام پر گرنے سے آگ بھڑک اٹھی جب کہ میزائل کے ٹکڑوں سے دو ٹرکوں کو نقصان پہنچا ہے۔
صدر زیلسنکی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی بمبوں کا نشانہ ایک عمارت، بیکری اور کھیلوں کا میدان تھے جسے عام الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ روسی بمبوں کا نشانہ عام لوگ بن رہے ہیں۔
یوکرین پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب صدر زیلنسکی امریکہ میں موجود ہیں اور بدھ کی صبح انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں مستقبل اور سیکیورٹی پر بہت گفتگو ہوئی ہے لیکن ہمیں صرف دہشت گردی کو روکنے کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے شامل کی گئی ہیں۔