ڈونالڈ ٹرمپ سے کبھی نہیں ملا، صدر پیوٹن

صدر پیوٹن نے ان اطلاعات کی بھی تردید کی کہ روسی حکومت کے پاس صدر ٹرمپ کی ایسی خفیہ معلومات ہیں جس سے انہیں بلیک میل کیا جاسکتا ہے۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ ڈونالڈ ٹرمپ سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی ان کا امریکی صدر کے ساتھ کوئی خصوصی تعلق ہے۔

اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'این بی سی' کے پروگرام 'سنڈے نائٹ ود میگن کیلی' میں نشر کیے جانے والے ایک انٹرویو میں روسی صدر نے امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان کے اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خفیہ رابطوں اور تعلقات کی خبروں کو "پاگل پن" قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا۔

صدر پیوٹن نے ان اطلاعات کی بھی تردید کی کہ روسی حکومت کے پاس صدر ٹرمپ کی ایسی خفیہ معلومات ہیں جس سے انہیں بلیک میل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہیکرز دنیا میں کہیں سے بھی وار کرسکتے ہیں اور بآسانی یہ تاثر دے سکتے ہیں کہ یہ کارروائی روس نے کی۔

انہوں نے کہا کہ روس کو امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی ضرورت بھی نہیں کیوں کہ ان کے بقول روسی جانتے ہیں کہ جو بھی امریکی صدر بنے گا، وہ کیا کرے گا؟

روسی صدر نے الزام عائد کیا کہ امریکہ خود دوسرے ملکوں کے انتخابات اور انتخابی مہمات میں مداخلت کرتا ہے۔

انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کوشنر کی جانب سے روس کے ساتھ خفیہ روابط کا طریقہ کار وضع کرنے کی مبینہ کوششوں سے متعلق خبروں کے سوال پر روسی صدر نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

صدر پیوٹن نے ڈونالڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن کے ساتھ کسی قسم کے رابطوں اور تعلق کی بھی تردید کی۔

جب پیوٹن کو 2015ء میں ماسکو کے ایک عشائیے میں لی گئی اس تصویر کا حوالہ دیا گیا جس میں صدر پیوٹن اور مائیکل فلن ایک ہی ٹیبل پر ساتھ ساتھ موجود ہیں، تو روسی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں عشائیے کے بعد بتایا گیا کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا فرد کون تھا۔

یہ تصویر جب لی گئی اس وقت امریکی صدارتی انتخابات کی مہم جاری تھی جس میں مائیکل فلن ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد مائیکل فلن کو اپنا مشیر برائے داخلی سلامتی تعینات کیا تھا لیکن چند ہی ہفتوں بعد انہیں برطرف کردیا تھا۔

مائیکل فلن کو روسی حکام کے ساتھ ان کے رابطوں اور ملاقاتوں کے بارے میں غلط بیانی کرنے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔