پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے غیر ملکی پبلشر کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی تصویر والی کتابیں ضبط کر لی ہیں۔ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مطابق کتاب بغیر اجازت کے چھاپی گئی ہے۔ دوسری جانب غیر ملکی پبلشر کے مطابق وہ معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
آکسفرڈ یونیورسٹی پریس نے جماعت ہفتم کی معاشرتی علوم کی کتاب چھاپی تھی جس کا اسٹاک قبضے میں لیا گیا ہے۔ کتاب کے ایک صفحے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان 1965 کی جنگ میں شرکت کرنے والے فوجی افسر میجر عزیز بھٹی کی تصویر کے ساتھ ملالہ یوسف زئی کی تصویر چھاپی گئی تھی۔
ملالہ یوسف زئی کی تصویر پاکستان کے قومی ہیروز کے ساتھ چھاپنے پر آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی کتاب پر سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی تھی۔
اطلاعات کے مطابق پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ٹیموں نے ایسی 200 کے قریب کتابوں کو قبضے میں لیا ہے۔
پبلشر آکسفرڈ یونیورسٹی پریس نے ملالہ یوسف زئی کی تصویر کو معاشرتی علوم کی جماعت ہفتم کی کتاب کے صفحہ 43 پر چھاپہ ہے۔ اِس صفحے پر ملالہ کے ساتھ بانیٴ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی تصاویر بھی چھاپی گئی ہیں۔
اِسی صفحے پر سر سید احمد خان، پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان، پاکستان کی سابقہ سفیر بیگم رعنا لیاقت علی خان، سماجی کارکن عبد الستار ایدھی اور پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر پانے والے افسر میجر عزیز بھٹی کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
وائس آف امریکہ نے اس سلسلے میں آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کے پاکستان میں ریجنل دفتر لاہور اور مرکزی دفتر (ہیڈ آفس) کراچی رابطہ کیا۔ آکسفرڈ یوینورسٹی پریس سے وابستہ انتظامی حکام نے مختصراً اپنا مؤقف دیا کہ وہ اِس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ٹیم نے لاہور میں اردو بازار سمیت دیگر مقامات پر کارروائی کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کی تصویر والی کتابوں کو قبضے میں لے لیا ہے۔
ترجمان پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مطابق جب بھی کوئی پبلشر بغیر اجازت کے کوئی بھی کتاب چھاپتا ہے تو اُس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ مذکورہ کتاب میں بھی قواعد و ضوابط کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ رانا طارق محمود نے کہا کہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے 2015 کے قوانین کے مطابق کوئی بھی کتاب بغیر اجازت نہیں چھاپی جا سکتی۔
رانا طارق کے مطابق جو بھی کتاب بغیر این او سی (اجازت نامے کے) چھاپی جائے گی اُس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ویب سائٹ پر کتابیں چھاپنے سے متعلق قواعد و ضوابط، طریقۂ کار اور این او سی لینے کا طریقہ درج ہے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی کتاب سے متعلق ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ کتاب کے خلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی۔ ادارے کی ٹیمیں بازاروں میں گشت کرتی رہتی ہیں۔ جو بھی کتاب بغیر این او سی کے ہوتی ہے اُسے ضبط کر لیا جاتا ہے۔ رانا طارق کی مطابق یہ ادارے کی معمول کی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ کتاب سمیت کسی بھی کتاب نے این او سی کے اپلائی کیا ہو یا نہ ہو وہ علیٰحدہ کیس ہے۔ البتہ بغیر اجازت نامے کے وہ چھاپی نہیں جا سکتی۔
ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ کہتی ہیں کہ وہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے طریقۂ کار اور موجودہ کارروائی سے متعلق زیادہ واقف نہیں ہیں اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ بک بورڈ کو ملالہ یوسف زئی کی تصویر پر کوئی اعتراض نہیں۔ اُنہیں صرف طریقۂ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے۔
ملالہ یوسف زئی کی جانب سے مذکورہ تنقید اور تصویر ہٹائے جانے کے حوالے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے اِس سے قبل گزشتہ سال پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے سرکاری اور نجی کتابیں چھاپنے والے اداروں کی جانب سے چھاپی گئیں کتابوں میں غلطیوں کے باعث بہت سی کتابوں پر بھی پابندی لگا دی تھی جس میں پبلشرز کو غلطیاں درست کرنے کو کہا گیا تھا۔
یاد رہے گزشتہ برس جولائی ہی میں پنجاب میں درستی کتب کے اشاعتی سرکاری ادارے ٹیکسٹ بک بورڈ نے اسلام اور پاکستان مخالف مواد کی بنیاد پر نجی پبلشرز کی 100 سے زائد کتب پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ان پبلشرز میں آکسفرڈ یونیورسٹی پریس اور کیمبرج سمیت 31 پبلشرز کی کتب شامل تھیں۔