پشتون تحفظ تحریک کا کراچی میں احتجاجی مظاہرہ

پشتون تحفظ تحریک کے کارکن کراچی میں مظاہرہ کر رہے ہیں

کراچی میں پشتون تحفظ تحریک نے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کی جانب سے کئی ماہ سے قید ان کارکنوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔

کراچی پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاج میں شریک پشتون تحفظ تحریک کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ 21 جنوری کو تحریک کے رہنما عالم زیب خان محسود اور تین دیگر کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ لیکن گرفتاری کے تین ماہ بعد بھی ان کے خلاف عدالت میں ثبوت پیش نہیں کئے جا رہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پشتون تحفظ تحریک کراچی کے آرگنائزر نور اللہ خان ترین کا کہنا تھا کہ احتجاج کا مقصد حکمرانوں کو یہ باور کرانا ہے کہ پشتون تحفظ تحریک کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ وہ اپنے آئینی اور قانونی حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ان کے مطابق پولیس کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کر کے ان کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بلاوجہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا جا رہا ہے جس کا مقصد انہیں خوفزدہ اور ہراساں کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ نور اللہ ترین نے مطالبہ کیا کہ گرفتار کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عالم زیب خان محسود اور تین دیگر کے خلاف مقدمے میں سرکار نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچایا جبکہ جلسے میں حکمرانوں اور فوج پر جھوٹے الزامات بھی عائد کیے۔ لیکن اس سے متعلق کوئی ثبوت تین ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا جبکہ دوسری جانب گرفتار افراد کی درخواست ضمانت بھی عدالت کی جانب سے مسترد کی جا چکی ہے۔

مظاہرے میں پشتون تحفظ تحریک کے کراچی سے تعلق رکھنے والے درجنوں کارکنوں نے شرکت کی۔ پی ٹی ایم کور کمیٹی کے رہنما حاجی شیر محمد اور اختر محسود نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔

پشتون تحفظ تحریک کے رہنما عالمزیب محسود کے علاوہ گرفتار دیگر رہنماؤں میں باپ بیٹا اختر علی اور اکرام کے علاوہ احسان اللہ بھی شامل ہیں۔ ان تمام ملزمان کے خلاف پولیس نے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کیس رجسٹر کر رکھا ہے۔

اس مقدمے میں تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی پولیس حتمی چالان پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پولیس نے عدالت میں مؤقف اپنایا ہے کہ ملزمان کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں ہیں اور جلد حتمی چالان پیش کر دیا جائے گا۔

گزشتہ سماعت کے موقع پر بھی عدالت میں عالم زیب محسود کی تقریر پر مبنی ایک ویڈیو عدالت میں پیش کی گئی جو پولیس کے مطابق شر انگیز تقریر تھی اور اس کا مقصد لوگوں کو بہکانا اور شر انگیزی کرنا تھا۔

حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اورکزئی کے دورے کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتون تحفظ تحریک کے مطالبات کو جائز مگر فوج پر تنقید کو غلط قرار دیا تھا جبکہ چند روز قبل ہی پشتون تحفظ تحریک کے رہنما منظور پشتین کی جانب سے پاکستان کی پارلیمان کا دورہ بھی کیا گیا تھا۔

ادھر وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس کو دیے گئے انٹرویو میں منظور پشتین کا کہنا تھا کہ ان کی تحریک کا مقصد پشتونوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو روکنا ہے۔ اس لئے جب تک پشتونوں کے ساتھ ناانصافی اور غلط کارروائی ہوتی رہے گی یہی لہجہ برقرار رہے گا۔