پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے 26 نومبر کو کارکنوں کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دے دی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ 26 نومبر کو ایک سے دو بجے کے درمیان راولپنڈی پہنچیں، اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دُوں گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ کارکنوں سے راولپنڈی میں ملیں گے۔
عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریکِ انصاف کا شاہ محمود قریشی کی زیرِ قیادت لانگ مارچ راولپنڈی اور اسلام آباد کے قریب روات پہنچ چکا ہے۔ عمران خان روز ویڈیو لنک کے ذریعے لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہیں۔
ہفتے کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے بذریعہ ویڈیو لنک لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتے ہیں کہ اس حکومت کو مسلط کر کے ملک و قوم کو کیا فائدہ ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو پتا تھا کہ 30 برس سے یہ لوگ کرپشن کر رہے ہیں۔ پھر کیوں دوبارہ انہیں ہم پر مسلط کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں نااہل کرانے جب کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُن پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر ایک مذاق ہے۔ وہ کہتے رہے کہ تین لوگ اس میں ملوث ہیں، لیکن سابق وزیرِ اعظم ہونے کے باوجود اُن کے کہنے پر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
لانگ مارچ کا فائنل مرحلہ آن پہنچا: فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ جاری ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان ہفتے کو عوام کو راولپنڈی پہنچنے کے حوالے سے تاریخ کا اعلان کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ مارچ کا دوسرا مرحلہ روات کے مقام سے راولپنڈی میں داخل ہونے کے لیے پہنچے گا۔
#حقیقی_آزادی_مارچ کا دوسرا مرحلہ روات کے مقام سے راولپنڈی شہر داخل ہو نے کیلئے پہنچے گا شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے اس شاندار مہم کی نگرانی کی آج دونوں قافلے روات کے مقام پر ملیں گے، آخری مرحلہ آ گیا ہے تیار رہیں،عمران خان آج عوام کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دیں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 19, 2022
ہفتے کو ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ آخری مرحلہ آگیا ہے، عوام تیار رہیں۔
جمہوریت کو نقصان ہوا تو عمران خان نہیں بلکہ غیر جمہوری قوتوں کو فائدہ ہو گا: بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ عمران خان نے حقیقی آزادی مارچ کے لیے راولپنڈی کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ہفتے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر صدرِ مملکت آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اارمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیرِ اعظم پاکستان کے پاس ہے, وہ جس کا بھی انتخاب کریں گے۔ اس فیصلے کی مکمل حمایت کریں گے۔
'عمران خان بیانیہ جیتنے کی کوشش میں سیاست ہار بیٹھے'
وزیرِاعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی فہد حسین نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے عمران خان بیانیہ جیتنے کی کوشش میں سیاست ہار بیٹھے ہیں۔
سات مہینے کا خلاصہ:1. خان صاحب نے الیکشن مانگا - نہیں ملا 2. اپنا آرمی چیف مانگا - نہیں ملا3. الیکشن کمشنر کا استعفی مانگا - نہیں ملا4. میر جعفر کہنے کے بعد انہیں لوگوں سے ریلیف مانگا - نہیں ملا5 . خان صاحب بیانیہ جیتنے کی کوشش میں سیاست ہار بیٹھے۔۔۔#سوچنے_کی_گھڑی
— Fahd Husain (@Fahdhusain) November 19, 2022
انہوں نے ہفتے کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان نے سات مہینوں کے دوران الیکشن مانگے لیکن انہیں نہیں ملے۔ انہوں نے اپنا آرمی چیف لگانا چاہا لیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔
فہد حسین کے بقول عمران خان نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمشنر مستعفیٰ ہوں لیکن انہیں ان کا استعفیٰ نہیں ملا۔ اس کے علاوہ میر جعفر کہنے کے بعد عمران خان نے لوگوں سے ریلیف مانگا جو انہیں نہیں ملا۔
آئندہ ہفتے میں نئے آرمی چیف کا نام سامنے آ جائے گا: خواجہ آصف
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل پیر سے شروع ہو جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے میں نئے آرمی چیف کا فیصلہ ہوجائے گا اور ان کا نام سامنے آجائے گا اور مقررہ تاریخ 29 نومبر کو تقریب بھی منعقد ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اس مسئلے کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہ رہے ہیں کہ اگر ان کی مرضی کا آرمی چیف نہیں لگایا جاتا تو یہ معاملہ کسی نہ کسی طرح متنازع ہوجائے۔
خیال رہے کہ عمران خان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل کو ملک میں نئے انتخابات تک روک دینا چاہیے۔