وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلوں نے اشتہار چند ہی بار نشر کیا تھا، جسے دھیان مبذول کرائے جانے کے فوری بعد روک دیا گیا۔
اپنی ایک ٹوئیٹ میں، اُنھوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ’’مسترد ہونے والے اشتہار کو پھیلانے سے گریز کریں‘‘۔
This advertisement was immediately taken off as soon it was brought to our attn, it was aired hardly a few times before channels were directed not to air such advertisement. I urge people not to circulate this rejected version https://t.co/6wFtgbCsOl
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 15, 2018
اطلاعات کے مطابق اس سے قبل، قومی اسمبلی کے رُکن، علی وزیر نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت پنجاب کی جانب سے متنازع عام اعلان پر اعتراض کیا، جو مبینہ طور پر پختون برادری کے خلاف نسل پرستی پر مبنی تھا۔
جونہی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر مکمل کی، ’پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم)‘ کے راہنما، علی وزیر نے پنجاب حکومت کی جانب سے اشتہاری مہم پر نکتہٴ اعتراض اٹھایا۔
علی وزیر کے نقطہٴ نظر کی تائید کرتے ہوئے، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے اشتہار پر معذرت کی۔
خٹک نے کہا کہ ’’یہ اشتہار لوگوں میں اشتعال پیدا کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ (ہم نے) حکومتِ پنجاب کو احکامات دیے ہیں کہ یہ اشتہار فوری طور پر واپس لیا جائے‘‘۔
بتایا گیا ہے کہ مملکتی وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے خٹک کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی خاظ برادری کو ہدف بنانے سے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور ہم ایسے تمام اقدامات کی مخالف ہیں‘‘۔
تاہم، پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ ’’حکومت پنجاب کی جانب سے معذرت آنی چاہیئے‘‘۔
پندرہ ستمبر کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ زیر بحث اشتہار کو نشر ہونے سے روک دیا گیا ہے۔