توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے فیصلے کے بعد پنجاب پولیس نے سابق وزیرِ اعظم کو لاہور سے گرفتار کرنے کے بعد ہفتے کو اٹک جیل منتقل کر دیا.
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے ہفتے کو توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کا حکم سنایا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب پولیس نے لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے انہیں حراست میں لیا جس کے بعد انہیں سخت سیکیورٹی میں اٹک جیل پہنچا دیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے پارٹی چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک گیر پرامن احتجاج کی کال دی ہے۔ صوبۂ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر کئی اضلاع میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں ہفتے کو پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا۔
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف اپنے چیئرمین کی تلقین و ہدایات کی روشنی میں مکمل طور پر پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرے گی۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام کے ساتھ مل کر مکمل نظم و ضبط اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کریں۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے ہفتے کو توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد سابق وزیرِ اعظم کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کیا گیا ہے۔
امکان ظاہر کیا جار ہا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا جہاں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں پی ٹی آئی کے 20 کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار افراد میں پی ٹی آئی کے سابق رکنِ صوبائی اسمبلی کے دو صاحبزادے عارف اور طارق بھی شامل ہیں۔
پولیس نے گرفتار کارکنوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو "ناقص اور متعصبانہ" قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف فیصلے کی اپیل پر عدالتی چھٹیوں اور دیگر معمولات کا لحاظ کیے بغیر ترجیحی بنیادوں پر سماعت کرے اور اپیل کو فیصلے کے لیے مقرر کیا جائے۔
خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی جب کہ جلسے جلوسوں اور دیگر سیاسی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
حکام نے پشاور سمیت تمام اضلاع میں سیکیورٹی سخت کرنے کے احکامات بھی صادر کیے ہیں جب کہ نوشہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر سمیت مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے سیاسی اجتماعات اور جلسوں پر دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کرنے کے اعلامیے جاری کر دیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں عمران خان کو سزا سنانے کے فوراً بعد پی ٹی آئی سے منسلک بعض افراد نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تاہم دو مظاہرین کی گرفتاری کے بعد دیگر افراد پر امن طور پر منتشر ہوگئے ۔
پشاور میں پی ٹی آئی کے مقامی عہدیداروں نے کارکنوں کو کسی بھی وقت مظاہرہ کرنے کے لیے تیار رہنےکی ہدایت کی ہے ۔صوبے کے دیگر اضلاع میں کہیں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج یا مظاہرے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔