لاہور قلندرز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 8 وکٹس سے ہرانے میں کامیاب

لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو آٹھ وکٹ سے شکست دے دی۔ کوئٹہ کی جانب سے ملنے والا 107 رنز کا ہدف حاصل کرنے کے لئے لاہور قلندرز کو زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی اور اس نے صرف دو وکٹ کے نقصان پر ہی ہدف آسانی سے حاصل کرلیا۔

لاہور 16 اعشاریہ 3 اوورز میں ہی صرف دو وکٹ کے نقصان پر 107 رنز کے ہدف تک پہنچ گیا۔ اے بی ڈویلیرز 47 اور حارث سہیل 33 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

اننگز کا آغاز فخرزمان اور گوہر علی نے کیا لیکن کوئٹہ کو لاہور کی پہلی وکٹ لینے کے لئے طویل انتظار نہیں کرنا پڑا۔ فخرزمان ایک مرتبہ پھر جلد آؤٹ ہوگئے۔ ان کی وکٹ محمد حسنین نے لی۔

فخر کی جگہ حارث سہیل آئے۔ حارث ایک اور گوہر پانچ رنز بناسکے تھے کہ دوسرا اوور ختم ہوگیا جبکہ لاہور کا مجموعی اسکور صرف 10 رنز تھا۔

گوہر علی 21 رنز ہی بناسکے تھے کہ گرے نے انہیں بولڈ کردیا۔ اس وقت اسکور 33 رنز تھا۔

دسویں اوورز کے اختتام پر لاہور نے 65 رنز بنالئے تھے ۔ حارث 20 اور ڈی ویلیئرز 19 رنز پر کھیل رہے تھے ۔

حارث اور ڈی ویلئرز نے اپنی بیٹنگ کے دوران کسی جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اسکور کو 101 رنز تک لے گئے۔ یہ اسکور 16 اوورز میں بنا جبکہ جیت کے لئے لاہور کو صرف 6 رنز درکار تھے۔ آٹھ کھلاڑی اس سے ہاتھ میں تھے۔

لاہور کی جانب سے سات بالرز استعمال کئے گئے جن میں سے محمد حسنین اور گرنے نے ایک ایک وکٹ لی۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 106 رنز پر آؤٹ

پاکستان سپر لیگ کا سترہواں میچ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان دبئی میں کھیلا جارہا ہے۔ کوئٹہ نے لاہور کے ٹاس جیتنے کے بعد پہلے بیٹنگ کی دعوت قبول کرتے ہوئے 19 اعشاریہ ایک بال پر 106 رنز بنائے ہیں یعنی لاہور کو یہ میچ جیتنے کے لئے صرف 107 رنز کا آسان ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

میچ کے آغاز پر کوئٹہ کی جانب سے واٹسن اور احسن علی نے اوپننگ کی جبکہ بالنگ کا آغاز یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی نے کیا۔

تین اوورز کے اختتام پر دونوں اوپنر 31 رنز کا اسکور کرچکے تھے۔ واٹسن 6 اور احسن علی 25 رنز پر کھیل رہے تھے۔

واٹسن ابھی ایک ہی رنز مزید بناپائے تھے کہ سندیپ نے انہیں ایل بی ڈبلیو کردیا اور یوں کوئٹہ کو صرف 33 رنز کے اسکور پر اپنی ایک وکٹ گنوانا پڑی۔

واٹسن کی جگہ رلی روسوؤ کریز پر پہنچنے دو بالز کا کھیل ہوا اور چوتھا اوور مکمل ہوگیا۔ کوئٹہ کا اسکور تھا ایک وکٹ کے نقصان پر 34 رنز۔ رلی ایک اور احسن 26 رنز پر کھیل رہے تھے۔

کوئٹہ کا اسکور 43 رنز ہوا ہی تھا کہ رلی بھی آٹھویں رن پر سندیپ کا شکار ہوگئے۔ جبکہ احسن 28 رنز پر کھیل رہے تھے۔ پانچ اوور کا کھیل مکمل ہوچکا تھا اور دو وکٹ کوئٹہ کے ہاتھ سے نکل چکے تھے۔

رلی کی جگہ عمر اکمل کھیلنے آئے۔ انہوں نے ابھی ایک ہی رن بنایا تھا کہ سندیپ نے انہیں بھی اپنا شکار بنالیا۔ عمر بولڈ ہوئے۔ یوں 45 رنز کے اسکور پر تیسری وکٹ گری۔

چھ اوورز میں 50 سے بھی کم رنز پر کوئٹہ کی تین وکٹ گرجانے خطرے کی گھنٹی تھا۔ اس سے ظاہر ہورہا تھا کہ کوئٹہ کی پکڑ سے میچ دور ہونے لگا ہے۔

دانش، رلی کی جگہ آنے والے نئے بیٹسمین تھے۔ ادھر آٹھواں اوور کرانے کے لئے ایک مرتبہ پھر سندیپ کو لایا گیا جنہوں نے ایک رنز پر کھیلنے والے دانش کو پویلین کی راہ دکھائی۔ 47 رنز پر چار وکٹس گری چکی تھی۔ دانش کے بعد کپتان سرفراز احمد کریز پہنچے جبکہ احسن علی اس دوران 30 رنز بناچکے تھے۔

سرفراز احمد نے اس سے قبل ہونے والی میچ میں اعتراف کیا تھا کہ وہ جب دوڑ کر رن بناتے ہیں تو اکثر دوسرے اینڈ کا کھلاڑی کنفیوز ہوجاتا ہے۔ اس غلطی پر قابو پانے کی میں کوشش کروں گا لیکن آج کے میچ میں ایک مرتبہ پھر سرفراز کے ساتھ رنز بنانے والے کھلاڑی کی وکٹ رنز لینے کے دوران ہی گر گئی۔

احسن علی 33 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اس وقت ٹیم کا اسکور پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 53 رنز تھا اور نو اوورز کاکھیل مکمل ہوچکا تھا۔

13 ویں اوور تک سرفراز 20 اور محمد نواز 10 رنز بناچکے تھے جبکہ ٹیم کا اسکور 80 رنز تھا۔.

اسکور 90 رنز ہوا تو کوئٹہ کی چھٹی وکٹ بھی گر گئی۔ محمد نواز 18 بالوں پر 12 رنز بناکر حارث روف کی بالر پر آؤٹ ہوئے۔

16 ویں اوور کی آخری گیند تھی کہ سرفراز احمد باؤنڈی پار کرانے کی کوشش میں یاسر شاہ کی بال پر سندیپ کو کیچ دے بیٹھے اور 29 رنز کے انفرادی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ اسکور تھا سات وکٹ کے نقصان پر 98 رنز ۔

فواد احمد نے سرفراز کی جگہ لی تھی اور تین بالز کھیل کر ایک بھی رنز نہیں بناپائے تھے کہ انہیں حارث روف نے بولڈ کردیا۔

سہیل تنویر اور محمد حسنین نے گیم کو آگے بڑھاییا لیکن اسی دوران حسین بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔ وہ رن آؤٹ ہوئے۔

لاہور قلندرز نے کوئٹہ کے خلاف چھ بالرز استعمال کئے جن میں سندیپ سب سے کامیاب رہے جنہوں نے چار وکٹ لئے۔ حارث روف نے دو اور یاسر شاہ نے ایک وکٹ لیا۔

آخری وکٹ کے طور پر گرنے آئے جنہوں نے 6 رنز پر کھیلنے والے سہیل تنویر کا ساتھ دینا تھا۔ اسکور 106 رنز تھا اور صرف ایک اوور باقی بچا تھا۔

آخری اوور شاہین شاہ آفریدی نے کرانا شروع ہی کیا تھا اور ایک ہی بال ہوئی تھی کہ سہیل تنویر سات رنز پر بولڈ ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی کوئٹہ کی پوری ٹیم مقررہ اوورز سے پانچ بالر پہلے ہی 107 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

لاہور قلندرز:
فخر زمان، سہیل اختر، حارث سہیل، اے بی ڈی ویلئرز، کورنے اینڈرسن، ڈیوڈ ویزے، گوہر علی، سندیپ لمیچنے، یاسر شاہ، حارث روف اور شاہین شاہ آفریدی

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
شین واٹسن، رلی روسوؤ، احسن علی، عمر اکمل، سرفراز احمد، محمد نواز، دانش عزیز، سہیل تنویر، محمد حسنین، ہیری گرنے اور فواد احم