امریکہ کی تین ریاستوں ٹیکساس، میری لینڈ اور اوہایو میں ہفتے کے روز احتجاج کیا گیا۔ ان ریلیوں میں زیادہ تر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی شریک تھے۔ وہ دفاتر اور روزگار کے مقامات کو کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ادھر نیو یارک کے گورنر نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بری طرح شکار ان کی ریاست آخر کار بظاہر صحت کے بدترین بحران سے باہر نکلنے لگی ہے۔
نیویارک امریکہ میں جاری وبا کا مرکز رہا ہے۔ ہفتے کے روز بتایا گیا کہ 17 اپریل کو ریاست میں کرونا وائرس سے مزید 540 جانیں ضائع ہوئیں، جو یکم اپریل سے اب تک کی یومیہ ہلاکتوں کی سب سے کم تعداد ہے۔
اس سے ایک ہی روز قبل ہلاکتوں کی تعداد 630 تھی، جس سے سینکڑوں کی تعداد میں خاندانوں کے پیارے اپنوں سے جدا ہوئے۔
نیویارک میں سانس کی اس وبا کے متاثرین کی تعداد بھی آج نسبتاً کم رہی، جنھیں انتہائی نگہداشت یا وینٹی لیٹرز پر ڈالنے کی ضرورت پڑے۔
نیویارک کے گورنر، اینڈریو کومو نے ہفتے کے دن روزانہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ ''اگر آپ گزشتہ تین دنوں پر نظر ڈالیں تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ شاید ہم بدترین صورت حال سے باہر نکلنے کی جانب بڑھ رہے ہیں، جو ایک اچھی خبر ہو سکتی ہے''۔
تاہم، کومو نے بتایا کہ پھر بھی ہر روز کم از کم 2000 وائرس سے متاثرہ افراد کو اسپتالوں میں داخل کرایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نرسنگ ہومز سے 36 نئی ہلاکتوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے، جو شعبہ وبا کے دوران ملک بھر میں شدید متاثر ہوا ہے۔
ہمسایہ ریاست، نیو جرسی کے ہیلتھ کمشنر نے کہا ہے کہ صحت عامہ کی تنصیبات میں ہلاکتوں کی تعداد 40 فی صد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔
نیو جرسی نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا سے مزید 231 ہلاکتیں ہوئی ہیں، اور ریاست میں مجموعی ہلاکتیں بڑھ کر 4000 سے بڑھ چکی ہیں۔
ریاست کے گورنر فِل مرفی نے بتایا کہ انھیں سینیٹ کے ساتھی اور ڈیموکریٹ پارٹی کے اقلیتی قائد، چَک شومر کا ٹیلی فون آیا جس میں انھوں نے بتایا کہ کانگریس میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ اس وبائی مرض سے نمٹنے میں ریاستوں کے بجٹ کم پڑ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ''کافی یا کچھ بھی'' اضافی رقم براہ راست دستیاب کی جائے، تاکہ مشکلات پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔