متنازع شہریت بِل: دہلی کی جامع مسجد مظاہروں کا گڑھ بن گئی
جمعے کو ہزاروں افراد نئی دہلی کی جامعہ مسجد میں جمع ہوئے اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کیمروں سے نگرانی بھی کی۔
دارالحکومت نئی دہلی میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ جہاں حکومت کی ہدایت پر تین نجی اور دو سرکاری موبائل فون کمپنیوں نے سروسز بند کر دی ہیں۔ دہلی کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
نئی دہلی میں جمعرات کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران گولیاں لگنے سے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مظاہروں کے دوران اب تک ہلاک افراد کی تعداد نو ہو گئی ہے۔
دہلی پولیس نے اہلکاروں کی فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
نئی دہلی کی انتظامیہ نے 12 تھانوں کی حدود میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ جس کے بعد دو یا دو سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پولیس کو اُنہیں گرفتار کرنے کا حکم ہے۔
شہریت قانون کے خلاف احتجاج کا دائرہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حلقہ انتخاب گجرات سمیت دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے۔
بھارتی پارلیمان نے حال ہی میں شہریت قانون بل منظور کیا ہے۔ جس کے تحت بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ شہری جو مسلمان نہیں اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہیں بھارت میں شہریت دی جا سکتی ہے۔
بھارت کے مخلتف شہروں میں پولیس اب تک 1200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص متنازع شہریت قانون کے خلاف مہم کی حمایت میں ایک سفید بینر پر دستخط کر رہا ہے۔
نئے قانون کی منظوری اور اس پر صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون بھارت میں نافذ العمل ہے۔ اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سیکیولر بھارت کو ہندوؤں کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت اس کی تردید کرتے ہوئے اس اقدام کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے رہی ہے۔