پاکستان کی عمرسے بڑا مقدمہ، متنازعہ زمین کا کرایہ صرف 5 روپے

فائل

سندھ ہائی کورٹ کے ریکارڈ روم میں پرانی فائلوں کے انبار تلے دبا مقدمہ نمبر 1941/16 سرکاری ریکارڈ میں زندہ سب سے پرانا مقدمہ ہے۔ کمپاوٴنڈ کے رہنے والے آج بھی عدالت کے حکم پر پراپرٹی کا کرایہ 5روپے ماہانہ عدالت میں جمع کراتے ہیں جو ابتدا میں 2 روپے ہوا کرتا تھا

یوں تو مختلف قسم کے مقدمات کے بارے میں آپ نے سنا اور پڑھا ہوگا اور شاید کچھ لوگوں کو عدالت میں چکر لگانے کا ذاتی تجربہ بھی رہا ہو، لیکن پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کی سب سے بڑی عدالت میں ایک ایسا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے جس کی عمر خود پاکستان سے بھی زیادہ ہے۔

کراچی کی بستی لیاری میں 4000اسکوائر یارڈ پر بنے ’مائی بچی کمپاوٴنڈ‘ کے رہائشی گزشتہ 73سالوں اور پچھلی دو نسلوں سے کمپاوٴنڈ کی ملکیت حاصل کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پہلے پہل کمپاوٴنڈ میں رہائش اختیار کرنے والوں کی تعداد 62تھی جو گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتے بڑھتے 500تک پہنچ گئی۔

سندھ ہائی کورٹ کے ریکارڈ روم میں پرانی فائلوں کے انبار تلے دبا مقدمہ نمبر 1941/16 سرکاری ریکارڈ میں زندہ سب سے پرانا مقدمہ ہے۔ کمپاوٴنڈ کے رہنے والے آج بھی عدالت کے حکم پر پراپرٹی کا کرایہ 5روپے ماہانہ عدالت میں جمع کراتے ہیں جو ابتدا میں 2روپے ہوا کرتا تھا۔

ملکیت کا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب کمپاوٴنڈ میں جھگیاں بنا کر رہنے والوں نے زمین کی ملکیت کا سندھ ہائی کورٹ میں دعویٰ کردیا جو اس زمانے میں’چیف کورٹ‘ کہلاتی تھی۔․

’مائی بچی کمپاوٴنڈ‘ میں رہنے والے محمد یوسف کے مطابق زمین دو ہندو بھائیوں مہاراج برادرز کی ملکیت تھی جن میں سے ایک بھائی بمبئی چلا گیا اورکبھی پلٹ کر نہیں آیا، جبکہ دوسرے بھائی کا انتقال ہوگیا۔ کچھ عرصے بعد اچانک ایک شخص نے زمین پر یہ کہہ کر دعوی کر دیا کہ وہ مہاراجہ کا داماد ہے۔

محمد یوسف جو اپنے والد جمعہ عیسیٰ کے انتقال کے بعد زمین کا قبضہ حاصل کرنے کے مقدمے میں فریق ہیں، انہوں نے کہا کہ ’نسلیں گزر گئیں، یہاں رہنے والے زمین کی ملکیت حاصل کرنے کے لئے وقت اور پیسہ دونوں خرچ کررہے ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا۔‘

پاکستانی اخبار ’ٹری بیون‘ کے مطابق، محمد یوسف کے پاس ان کے والد کی چھوڑی ہوئی 1931میں ادا کئے جانے والے کرائے کی وہ رسیدیں بھی موجودہیں جب کرایہ 2روپے ہوا کرتا تھا جو بعد میں عدالت کے حکم پربڑھا کرپانچ روپے کردیا گیا۔

گزشتہ سات عشروں سے مقدمے کی شنوائی نہیں ہوئی۔ عدالت نے کرائے داروں کو ہرمہینے پانچ روپے کرایہ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا جو وہ باقاعدگی سے کورٹ میں جمع کراتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے ریکارڈ روم میں پرانے مقدموں کا ریکارڈ رکھنے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ سب سے پرانا مقدمہ ہے جو 73سال سے جوں کا توں ہے۔ نہ کارروائی آگے بڑھتی ہے اورنہ ہی فیصلہ آنے کا کوئی امکان نظرآتا ہے۔

ہر مہینے مہاراجہ کے داماد ہونے کے دعویدار ملک یوسف کو کرایہ دینے والے کورٹ اہلکار کا کہنا تھا ’میں کافی عرصے سے ’مائی بچی کمپاوٴنڈ‘ کے رہائشوں سے کرایہ وصول کررہا ہوں۔حکومت نے کم ازکم کرایہ 10روپے مقرر کیا ہے۔ لیکن، یہ کیس ابھی چل رہا ہے۔‘