ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پیر کے دِن یہ خبر دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے صنعت و قدرتی وسائل کے سابق وزیر، اسحاق جہانگیری کو اپنا اولین نائب صدر مقرر کیا ہے
واشنگٹن —
ایران کے نئے صدر، حسن روحانی نے اصلاحات کے حامی ایک شخص کو اپنا اعلیٰ نائب نامزد کیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پیر کے دِن یہ خبر دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے صنعت اور قدرتی وسائل کے سابق وزیر، اسحاق جہانگیری کو اپنا اولین نائب صدر مقرر کیا ہے۔
جہانگیری سابق اصلاح پسند صدر محمود خاتمی کے ایک قریبی ساتھی ہیں اور مسٹر روحانی کو کچھ ہونے کی صورت میں، وہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے والوں میں پیش پیش ہوں گے۔
اتوار کی رات، مسٹر روحانی نے اپنی کابینہ کے وزرا کے نام پارلیمان کو پیش کیے۔
سارے کے سارے مرد ہیں، جب کہ چند ایک اصلاح پسند ہیں، حالانکہ کئی ایک نے سابق اصلاح پسند صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی ماتحتی میں خدمات انجام دی ہیں۔
دو نام جو اس وقت خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہ ہیں وزیر خارجہ کے لیے نامزد وزیر جاوید ظریف، اورنامزد وزیر انصاف مصطفیٰ پور محمدی۔
ظریف اقوام متحدہ میں ایران کے سابق سفیر رہ چکے ہیں۔ وہ انگریزی دان ہیں جو اپنی آدھی زندگی امریکہ میں گزار چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے چند گروپ پور محمدی کا نام ایرانی سیاسی قیدیوں کی ہلاکتوں سے جوڑتے ہیں۔
روحانی نے جون میں ہونے والے ایران کے صدارتی انتخابات میں واضح اکثیریت حاصل کی تھی، جس کا زیادہ تر سبب اصلاح پسندوں کی طرف سے اُن کی حمایت کرنا تھا۔
اتور کو پارلیمنٹ عمارت کے سامنے منعقدہ حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں مسٹر روحانی نے کہا کہ اُن کی انتظامیہ ایران کے دوسرے ملکوں کے ساتھ بہتر اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر مبنی رشتے استوار کرنے کی خواہاں ہوگی۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پیر کے دِن یہ خبر دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے صنعت اور قدرتی وسائل کے سابق وزیر، اسحاق جہانگیری کو اپنا اولین نائب صدر مقرر کیا ہے۔
جہانگیری سابق اصلاح پسند صدر محمود خاتمی کے ایک قریبی ساتھی ہیں اور مسٹر روحانی کو کچھ ہونے کی صورت میں، وہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے والوں میں پیش پیش ہوں گے۔
اتوار کی رات، مسٹر روحانی نے اپنی کابینہ کے وزرا کے نام پارلیمان کو پیش کیے۔
سارے کے سارے مرد ہیں، جب کہ چند ایک اصلاح پسند ہیں، حالانکہ کئی ایک نے سابق اصلاح پسند صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی ماتحتی میں خدمات انجام دی ہیں۔
دو نام جو اس وقت خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہ ہیں وزیر خارجہ کے لیے نامزد وزیر جاوید ظریف، اورنامزد وزیر انصاف مصطفیٰ پور محمدی۔
ظریف اقوام متحدہ میں ایران کے سابق سفیر رہ چکے ہیں۔ وہ انگریزی دان ہیں جو اپنی آدھی زندگی امریکہ میں گزار چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے چند گروپ پور محمدی کا نام ایرانی سیاسی قیدیوں کی ہلاکتوں سے جوڑتے ہیں۔
روحانی نے جون میں ہونے والے ایران کے صدارتی انتخابات میں واضح اکثیریت حاصل کی تھی، جس کا زیادہ تر سبب اصلاح پسندوں کی طرف سے اُن کی حمایت کرنا تھا۔
اتور کو پارلیمنٹ عمارت کے سامنے منعقدہ حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں مسٹر روحانی نے کہا کہ اُن کی انتظامیہ ایران کے دوسرے ملکوں کے ساتھ بہتر اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر مبنی رشتے استوار کرنے کی خواہاں ہوگی۔