برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں اور کشمیری کمیونٹی کی بہت بڑی تعداد نے کشمیریوں کےحق خودارادیت کی حمایت میں اتوار کو لندن میں ہونے والے ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کی، جسے 'ملین مارچ' کا نام دیا گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کےلوگوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے، آزاد جموں کشمیر کے سابق وزیراعظم، بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی طرف سے لندن میں ملین مارچ کی اپیل کی تھی۔
لندن کے تاریخی ملین مارچ میں پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہن آصفہ بھٹو زرداری اور کچھ دوسری جماعتوں کے قائدین بھی شریک ہوئے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کا اعلان کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اتوار کو لندن میں ہونے والا احتجاجی مارچ ٹرافالگر اسکوائر سے سہ پہر ایک بجے شروع ہوا اور برطانوی وزیر اعظم کی رہائشگاہ 10 ڈاوٴننگ اسٹریٹ تک پہنچنے تک جاری رہا، جہاں برطانوی وزیر اعظم کو ایک یاداشت پیش کی گئی جس میں ان سے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بھارت پر زور دینے کے لیے کہا گیا۔
مارچ کی قیادت بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے کی، جن کے ساتھ پاکستانی نژاد برطانوی رہنماؤں نے بھی اس بڑے مظاہرے میں شرکت کی۔
ملین مارچ کو پاکستان کی مذہبی، سماجی اور سیاسی جماعتیں بشمول ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، لندن میں مقیم کشمیری کمیونٹی کے علاوہ ملین مارچ میں شرکت کی غرض سے برطانیہ بھر سے کشمیریوں کےقافلے لندن پہنچے ہیں خاص طور پر میں ویسٹ مڈلینڈز سے کشمیری کمیونٹیز کو لندن پہنچانے کے لیے کوچز کا انتظام کیا گیا تھا۔
مارچ کے شرکاٴنے اپنے ہاتھوں میں کشمیر کی آزادی کا پرچم اٹھایا ہوا تھا اور وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور کشمیری عوام کے حقوق کی پامالی کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔
ٹرافالگر اسکوائر سے مارچ شروع کرنے سے پہلےکشمیری رہنما بیرسٹر سلطان محمود اور آل پارٹی پارلیمانی گروپ آف پارلیمنٹرین ریو گرفتھس اور دیگر پاکستانی رہنماؤں نے خطاب کیا، جس کے بعد ملین مارچ ڈیوڈ کیمرون کی رہائشگاہ کی جانب رواں دواں ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملین مارچ کو کامیاب بنانے کے لیےبیرسٹر سلطان محمود کا کردار قابل ذکر ہے جو پچھلے چند ہفتوں میں ملین مارچ کی تیاری کے حوالے سے بہت فعال نظر آئے۔ بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیری عوام سے یک جہتی اور ان کے حقوق کی حمایت کو دنیا بھر کی نظروں میں اجاگر کرنے کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہوگا۔ اسی لیے، انھوں نے اسے ایک تاریخی ملین مارچ قرار دیا ہے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق، ملین مارچ میں بلاول بھٹو زرداری کو ایک غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب مارچ کے شرکاٴ کی جانب سے 'گو بلاول گو' اور 'گو نواز گو'جیسے نعرے بلند کئے گئے، جس کی وجہ سے بلاول بھٹو مارچ کے شرکاٴ سے خطاب کئے بغیر چلے گے۔ تاہم، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی اس موقع پر موجود تھی۔