وینزویلا: صدر مدورو کے حامیوں کا پارلیمان پر دھاوا

Venezuela

حملہ آوروں نے پارلیمان کے کئی اراکین اور ملازمین کو مارا پیٹا اور توڑ پھوڑ کی۔

وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کے درجنوں مسلح حامیوں کے پارلیمان پر حملے میں حزب ِ اختلاف کے کئی ارکان سمیت کم از کم 12 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب وینزویلا کے یومِ آزادی کے سلسلے میں دارالحکومت کاراکاس میں قومی اسمبلی – کانگریس- کا خصوصی اجلاس جاری تھا۔

حملے کے وقت اسمبلی میں موجود وائس آف امریکہ کے نمائندے الووارو الگارا کے مطابق اجلاس کے دوران لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے لیس صدر مدورو کے درجنوں حامی پارلیمان میں گھس آئے۔

اس موقع پر پارلیمان کی عمارت میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ حملہ آوروں نے پارلیمان کے کئی اراکین اور ملازمین کو مارا پیٹا اور توڑ پھوڑ کی۔

بعد ازاں حملہ آور عمارت سے باہر نکل گئے لیکن انہوں نے کانگریس کی عمارت کو لگ بھگ نو گھنٹے تک گھیرے رکھا جس کے باعث اندر موجود ارکانِ اسمبلی، صحافی اور ملازمین محصور ہو کر رہ گئے۔

وی او اے کے نمائندے کے مطابق انہوں نے ایمبولینسوں کو اسمبلی سے تقریباً 15 زخمی افراد کو اسپتال لے جاتے دیکھا ہے جن میں سے کئی کے چہرے اور کپڑے خون میں لت پت تھے۔

زخمی ہونے والوں میں حزبِ اختلاف کے پانچ ارکانِ اسمبلی بھی شامل ہیں۔

وینزویلا کی پارلیمان میں حزبِ اختلاف کو واضح اکثریت حاصل ہے جو صدر نکولس مدورو کی پالیسیوں کو وینزویلا میں جاری بد ترین کساد بازاری اور معاشی بحران کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔

اس کے برعکس صدر مدورو اور ان کے حامی کانگریس کو ملک کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ تمام ارکانِ اسمبلی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں ۔

وینزویلا کی پارلیمان پر صدر کے حامیوں کا حملہ

ملک میں گزشتہ تین ماہ سے حزبِ اختلاف کی احتجاجی تحریک جاری ہے جس کے دوران لگ بھگ روزانہ پرتشدد مظاہرے ہورہے ہیں۔ احتجاجی تحریک کے دوران اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسمبلی کےصدر جولیو بورجِس نے حملے کا ذمہ دار صدر مدورو کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی کے ارکان کو خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا اور وہ مسلح افراد کے کسی مطالبے کو تسلیم نہیں کریں گے۔

لیکن صدر نکولس مدورو نے حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تشدد کی حمایت نہیں کرتے۔

بدھ کو یومِ آزادی کے سلسلے میں ہونے والی ایک پریڈ میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مدورو نے کہا کہ انہیں اسمبلی میں ہونے والے واقعے پر حیرت ہے اور وہ اس کی تحقیقات کرائیں گے۔